حکومتی و پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
٭قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے تاحال مذاکراتی کمیٹیوں کوباقاعدہ ڈی نوٹیفائی نہیں کیا
٭ا سپیکر کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیوں کو برقرار رکھنے کا حکم ہے، ترجمان قومی اسمبلی
(جرأت نیوز)ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیاں تحلیل کی جاچکی ہیں تاہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے تاحال مذاکراتی کمیٹیوں کوباقاعدہ ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ سپیکر سردار ایاز صادق کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیوں کو برقرار رکھنے کا حکم ہے ۔یاد رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں تاہم پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ ہونے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کھلی کچہر ی میں تاجر کیساتھ توہین آمیز رویہ، سائٹ ایسوسی ایشن کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد( اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن اینڈ ٹریڈ انڈسٹری کے چیئرمین وسابق ایم پی اے عبدالرحمن راجپوت نے سندھ حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی نام نہاد ”کھلی کچہری“ میں صنعتکاروں اور تاجر برادری کے نمائندوں کے ساتھ اختیار کیے گئے توہین آمیز رویے پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے۔عبدالرحمن راجپوت نے کہا کہ ہمیں
حکومت سے یہ امید تھی کہ وہ حیدرآباد کی ٹریڈ اور انڈسٹری اور شہر کے اصل مسائل سنے گی اور ان کا حل نکالے گی، لیکن اس کے برعکس اس کچہری کو صرف ایک نمائشی شو بنا دیا گیا اور ہمیں زبردستی نظرانداز کیا گیا۔عبدالرحمٰن راجپوت نے واضح کیا کہ کھلی کچہری میں ہماری ایسوسی ایشن کے سینئر رکن، اور حیدرآباد تاجر اتحاد کے صدر محمود علی راجپوت نے جب شہر میں مبینہ طور پر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے اربوں روپوں کا حساب اور تفصیلات طلب کیں، تو حکومتی نمائندوں، خصوصاً میئر کاشف شورو اور ان کے جیالوں نے جواب دینے کے بجائے الٹا ہمارے نمائندے کو دھمکیاں دیں اور انہیں سوالات پوچھنے سے روک دیا۔یہ کیسی کھلی کچہری ہے جہاں عوام کے نمائندے کو سچ پوچھنے پر خاموش کرایا جائے؟ حکومت جھوٹی ترقی کی یقین دہانیوں سے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی۔عبدالرحمن راجپوت نے متعلقہ حکومتی عہدیداروں اور مقامی انتظامیہ کے کردار پر بھی سنگین سوالات اٹھائے، جنہوں نے عوامی نمائندوں کے بجائے حکومتی پارٹی کے من پسند افراد اور افسران کو ترجیح دی اور انہیں کھلی کچہری کو ہائی جیک کرنے کی اجازت دی۔ اگر اس موقع پر امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی تو اس کی ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن اینڈ ٹریڈ انڈسٹری اس توہین آمیز واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومتی نمائندوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں۔