افغانستان کی جلاوطن خواتین کرکٹرز کو فنڈز دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
٭افغان کرکٹ بورڈ سے کنٹریکٹ پانے والی 25 خواتین میں زیادہ تر آسٹریلیا منتقل ہو گئیں
٭برطانیہ کے ایم سی سی کلب کے نئے پناہ گزین فنڈ سے پہلی رقم افغان کرکٹرز کو دی جائے گی
برطانیہ کے میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) نے کہا ہے کہ کلب کی جانب سے شروع کیا گیا نیا پناہ گزین فنڈ کی پہلی رقم افغانستان کی جلاوطن خواتین کرکٹرز کو دی جائے گی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے اور ملک میں خواتین پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کے بعد سیکڑوں کھلاڑی افغانستان چھوڑ کر دیگر ممالک منتقل ہوگئی تھیں۔ 2020 میں افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کنٹریکٹ حاصل کرنے والی 25 افغان خواتین میں سے زیادہ تر آسٹریلیا منتقل ہو گئی ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روزاپنا پہلا میچ کھیلا۔ایم سی سی کے عالمی پناہ گزین کرکٹ فنڈ کا ابتدائی طور پر ہدف 10 لاکھ پاؤنڈز (10 لاکھ 24 ہزار ڈالرز)جمع کرنا ہے ، اس کا مقصد رقم کو افغان کھلاڑیوں جیسی بے گھر کمیونٹیز کے لیے خرچ کرنا ہے ۔ایم سی سی کے سیکرٹری روب لینچ نے ایک بیان میں کہا کہ کرکٹ حوصلہ افزائی کرنے ، متحد کرنے اور بااختیار بنانے کی طاقت رکھتی ہے اور اس اقدام کے ذریعے ہمارا مقصد ان لوگوں کے لیے امید اور مواقع پیدا کران ہے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ،اگرچہ افغانستان کی مردوں کی ٹیم موجود ہے اور اسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے فنڈنگ حاصل ہوتی ہے تاہم کھلاڑیوں کی درخواستوں کے باوجود خواتین کو عالمی ادارہ کی جانب سے فنڈز نہیں دیئے گئے اور ان کی منظوری نہیں دی گئی۔طالبان کے مطابق وہ اسلامی قانون اور مقامی رسم و روایات کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اور یہ اندرونی معاملات ہیں جنہیں ملکی سطح پر ہی طے کیا جانا چاہیے ۔ایم سی سی جو کرکٹ قوانین بنانے کا ذمہ دار کلب ہے ، اس نے ایک بیان میں کہا کہ پناہ گرین کے حوالے سے جمع ہونے والی فنڈز کی اولین ترجیح محفوظ تربیتی سہولیات، تعلیمی مواقع اور ترقی کے راستے فراہم کرنا ہوگی۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے بھی کلب کی مدد کی ہے ۔ای سی بی کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ کرکٹ کمیونٹی کو بہادر افغان خواتین کی حمایت کے لیے اقدام کرنا چاہیے اور یہ امید پیدا کرنی چاہیے کہ کرکٹ ہر عورت یا لڑکی کے لیے ایک کھیل بن سکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ فنڈ کا آغاز دیگر کرکٹ تنظیموں کو اس مقصد کی حمایت کرنے اور دنیا بھر کی کمیونٹیز کو متحد کرنے کے لیے کرکٹ کی طاقت کا احساس دلانے کی ترغیب دے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسٹیڈیم سے نام ہٹانے کا معاملہ؛ سابق کپتان بھڑک اُٹھے، عدالت جانے کا اعلان
حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) نے سابق بھارتی کپتان محمد اظہر الدین کا نام اسٹینڈ سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بھارتی کپتان محمد اظہر الدین کے نام کو اپال اسٹیڈیم کے نارتھ اسٹینڈ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ اقدام لارڈز کرکٹ کلب کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کے بعد کیا گیا، جس میں 'مفاد کے تصادم' کا الزام لگایا گیا تھا۔
اظہر الدین اسٹینڈ کا نام اپال اسٹیڈیم کے نارتھ اسٹینڈ میں 2019 میں وی وی ایس لکشمن سے بدلا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: "سابق کپتان کا نام اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹایا جائے" درخواست موصول
یہ اقدام اسوقت اُٹھایا گیا تھا جب محمد اظہر الدین حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے، جس کے بعد فروری 2024 میں لارڈز کرکٹ کلب نے شکایت دائر کی گئی تھی۔
لارڈز کرکٹ کلب کے مطابق قانون کے تحت ایپیکس کونسل کا رکن اپنے فائدے کیلئے یکطرفہ فیصلہ نہیں لے سکتا۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل کے دوران چہل، مہوش میں قربتیں بڑھنے لگیں، ویڈیو وائرل
اسٹینڈ سے نام ہٹانے کے معاملے پر سابق کپتان کا کہنا ہے کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہے، میں اس پر تبصرہ کرکے اس سطح تک نہیں گرنا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال کی کرکٹ خدمات اور 10 سال کی کپتانی کے بعد حیدر آباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے اس سلوک پر بہت دُکھ ہے، ہم اس معاملے پر 100 فیصد عدالت جائیں اور قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
مزید پڑھیں: "جنس تبدیلی؛ اب کرکٹ میں تمہارے لیے کوئی جگہ نہیں، والد کے الفاظ تھے"
دوسری جانب لارڈز کرکٹ کلب نے موقف اپنایا ہے کہ یہ فیصلہ شفافیت اور سالمیت کے ہمارے عزم کو تقویت دیتا ہے۔
واضح رہے کہ سابق بھارتی کپتان 47 ٹیسٹ میچز اور 174 ون ڈے انٹرنیشنلز میں بھارتی ٹیم کی قیادت کے فرائض نبھائے ہیں جبکہ سن 2000 میں میچ کے الزامات عائد ہوئے تھے جس کے بعد ان پر 5 سال کیلئے پابندی لگائی گئی تھی تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے یہ پابندی اُٹھالی تھی۔