وزیراعظم کا وفاقی کابینہ میں شامل ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 فروری 2025ء ) وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ میں شامل ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتوں اور محکموں کی کارکردگی رپورٹ طلب کی ہے جس کا وہ خود جائزہ لیں گے، کارکردگی رپورٹ بھجوانے کیلئے انہوں نے تمام وزارتوں کو ایک ہدایت نامہ ارسال کردیا ہے، جس میں شہباز شریف نے گزشتہ ایک سال میں ہونے والی اصلاحات پر عملدرآمد رپورٹ طلب کی ہے، اس کے علاوہ ایک سال کے دوران دی جانے والی نوکریوں کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
اس حوالے سے بھیجے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزارتوں اور اداروں کی 12 ماہ میں اصلاحات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، پالیسی تبدیلی، ڈھانچہ جاتی ایڈجسٹمنٹ اور گورننس میں اضافے پر بریفنگ دی جائے، سرکاری اداروں میں اصلاحات لانے میں کتنی کامیابی ملی وزارتیں اس کا جواب دیں گی، وفاقی حکومت اس سال 1 لاکھ 50 ہزار خالی سیٹوں کو ختم کردے گی، سرکاری محکموں میں ڈیلی ویجز کی سیٹیں بھی ختم کر دی جائیں گی اس سے متعلق پیشرفت سے بھی آگاہ کیا جائے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے کر دیا گیا، تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے بعد ایک رکن پارلیمنٹ کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے منتقل کردیئے گئے، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوا لہٰذا وہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے وصول کریں گے، اسی طرح ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا کیوں کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہ فنانس کمیٹی نہیں بڑھا سکتی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف نے
پڑھیں:
شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آرمی چیف کی زیر قیادت موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے۔
ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو ’’بہترین‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے کارکردگی، سخت محنت، انتظامی نظم و ضبط، محتاط سفارت کاری اور پاکستان کی پاور ڈائنامکس کی گہری سمجھ بوجھ سے اسٹیبلشمنٹ کا بھروسہ حاصل کیا ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق، موجودہ منقسم سیاسی ماحول اور معاشی چیلنجز کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے بہترین انتخاب سمجھتی ہے۔
اسٹیبشلمنٹ کا شہباز شریف پر بھروسہ یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی ویژن کی تعریف کے معاملے میں عوامی اور نجی سطح پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔
کئی مرتبہ، وزیراعظم نے قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کا کریڈٹ آرمی چیف اور فوج کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم کئی مرتبہ کھل کر آرمی چیف کی تعریف کر چکے ہیں لیکن ایک باخبر ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی فوجی حلقوں میں شہباز شریف کے بحیثیت وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے نظر آئے ہیں۔
باہمی احترام اور ستائش کا یہ غیر معمولی مظہر ایک ایسے نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہے جس میں تاریخی طور پر اہم طاقتور حلقے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے نظر نہیں آتے۔
کچھ لوگ قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ شہباز شریف شاید اسٹیبلشمنٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، لیکن قابل بھروسہ ذرائع ایسے دعووں کی سختی تردید کرتے ہیں۔ عموماً شہبازشریف کو ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کام کرکے دکھاتا ہے، اور کافی عرصہ سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ بھی رہے ہیں۔
حتیٰ کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل پرویز مشرف بھی بہترین انتظامی کارکردگی کی وجہ سے شہبازشریف کے معترف تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی 2013ء تا 2017ء کی حکومت میں ان کو اقتدار سے نکال باہر کیا تھا، وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو آئندہ کے اقتدار کیلئے اپنی پہلی چوائس سمجھتی تھی۔
لیکن شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا جب انہوں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔ بالآخر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کے بعد جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 1