بالی ووڈ ادکار عامر خان کی نئی محبت، ساتھی کو خاندان سے ملوا بھی دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
معروف بالی وڈ اداکار عامر خان ایک بار پھر اپنی ذاتی زندگی کو لے کر سرخیوں میں ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، عامر خان کو ایک نئی محبت مل گئی ہے اور وہ اپنی ساتھی کو اپنے خاندان سے بھی متعارف کرا چکے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ عامر خان 59 سال کی عمر میں بنگلورو کی ایک خاتون کے ساتھ سنجیدہ رشتہ قائم کر چکے ہیں، تاہم اس خاتون کے بارے میں ابھی تک آفیشلی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔
عامر خان کی پہلی شادی 1986 میں رینا دتہ سے ہوئی تھی، جن سے طلاق کے بعد 2005 میں انہوں نے ہدایتکارہ کرن راؤ سے شادی کی۔ تاہم، 2021 میں ان دونوں نے علیحدگی اختیار کر لی۔
ان کی ذاتی زندگی میں اتار چڑھاؤ کے باوجود، عامر خان کا کہنا ہے کہ وہ سچی محبت پر یقین رکھتے ہیں اور رومانوی فلموں کے مداح ہیں۔
حال ہی میں، عامر خان نے اپنے بیٹے جنید خان کی فلم “لویاپا” کے ٹریلر لانچ کے دوران خود کو رومانٹک شخصیت کے طور پر بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک بہت رومانٹک آدمی ہیں اور اپنی دونوں سابقہ بیویوں سے اس بارے میں پوچھا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فیض حمید نے ذاتی ایجنڈا چلایا، بانی پی ٹی آئی بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے: رانا ثناء اللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ممکن ہے اور اگر فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو دیگر ملوث افراد کا مقدمہ بھی ان کے ساتھ چل سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ وضاحت کی کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو ادارے کی جانب سے ٹاپ سٹی کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا، آئی ایس آئی ایک منظم ادارہ ہے اور اس کے کچھ اقدامات ادارے کی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، جبکہ بعض افراد ذاتی ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص ادارے کے ایکٹ کے مطابق کام کرتا ہے، ادارہ اسے تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن جو ذاتی ایجنڈے پر کام کرے، اس سے رعایت نہیں برتی جاتی اور قانون کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
مشیرِ وزیراعظم نے مزید کہا کہ فیض حمید سینئر ترین عہدے پر تھے اور ان سے آگے صرف آرمی چیف ہوتا ہے، فیض حمید نے جو بھی اقدامات کیے، واضح اور باخبر انداز میں کیے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیض حمید کے ذاتی ایجنڈے کے تحت سیاسی رابطے بھی رکھے، اگر فیض حمید سیاسی مینجمنٹ اور ذاتی ایجنڈے پر کام نہ کرتے تو موجودہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور بعض دیگر سیاسی اقدامات کے پیچھے بھی فیض حمید کے کردار کے اثرات موجود ہیں، عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے کے سلسلے میں بھی کئی امور فیض حمید کے گرد گھومتے رہے۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ فیض حمید کو صرف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ہی سزا دی گئی ہے، اور دیگر قانونی اور انتظامی کارروائیوں کا عمل بھی جاری ہے۔