Daily Mumtaz:
2025-04-22@06:17:35 GMT

8فروری کااحتجاج جنیداکبرکا کڑا امتحان

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

8فروری کااحتجاج جنیداکبرکا کڑا امتحان

اسلام آباد(طارق محمودسمیر) تحریک انصاف نے 8 فروری کو عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر ملک گیر احتجاج اور صوابی میں بڑے احتجاجی جلسے اور خیبرپختونخوا
کو ملانے والے پنجاب ، گلگت بلتستان کے راستے بلاک کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے ، یہ اعلان خیبرپختونخوا تحریک انصاف کے صدر جنید اکبر نے کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں ہوگی ، ماضی کی قیادت اسٹیبلشمنٹ سے ضرور رابطے کرتی رہی ہے ، ہم عوامی قوت کے بل بوتے پر اپنے مطالبات منوائیں گے جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحریک انصاف کی قیادت سے یہ درخواست کردی ہے کہ 8فروری کے احتجاج کی کال پر نظرثانی کریں ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر ایسا ہی ہوگا جیسا پہلے ہوگا ، وزیر داخلہ محسن نقوی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوںکی نمائندگی کرتے ہیں اور حال ہی میں امریکہ کا دورہ کر کے آئے ہیں ۔ علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف ، محسن نقوی کے ذریعے ہی ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے اور ملاقاتیںکرتے رہے ہیں ، 26نومبرکو احتجاج سے قبل بھی رابطے ہوئے تھے، تحریک انصاف کے رہنما بعدمیں یہ انکشاف کرتے رہے کہ اگر سنگجانی دھرنا دینے کی تجویز مان لی جاتی تو 26نومبرکے واقعات نہ ہوتے اور عمران خان کی رہائی کا راستہ بھی ہموار ہوجاتا یا انہیں بنی گالہ سب جیل منتقل کردیا جاتا، تحریک انصاف کے اندر اختلافات کی خبریں بھی آتی رہتی ہیں اور عمران خان نے حال ہی میںگنڈا پورکو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹا کر جنید اکبر کو نئی ذمہ داریاں سونپی ہیں اور جنید اکبر کیلئے یہ کڑا امتحان ہے کہ وہ 8فروری کا احتجاج کتنا کامیاب بناتے ہیں اور گنڈا پور ان کیساتھ کتنا تعاون کرتے ہیں ، بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر 8فروری کو احتجاج کیلئے گنڈا پور نے جنید اکبر سے تعاون نہ کیا گیا توگنڈا پورکی وزارت اعلیٰ خطرے میں پڑ سکتی ہے ، جہاں تک راستے بند کرنے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے بھی سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے ، راستے بند کرنے سے کیا حکومت پر دبائو پڑے گا یا صرف عوام کو ہی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا ، جی ایچ کیو حملہ کیس میں پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں 15تصاویر بطور ثبوت پیش کی گئیں اور اس دوران جی ایچ کیو حملے میں نقصانات کا تخمینہ لگانے والے ایس ڈی او بلڈنگ کا بیان بھی قلمبند کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ مجموعی نقصانات 7لاکھ 80ہزار کا ہوا، عدالت میں استغاثہ کی جانب سے 13یو ایس بی بھی جمع کرائی گئیں ، جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور عمران خان پوری سماعت میں موجود ہوتے ہیں اور اسی دوران ان کی وکلاء اور صحافیوں سے ملاقاتیں بھی ہوجاتی ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تحریک انصاف جنید اکبر ہیں اور

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار

اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔

جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔

جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔

جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔

جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔

منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔

جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔

پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی (ف) کا تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • جے یو آئی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • کینالز کیخلاف سندھ میں تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے دھرنے
  • انتخابات میں دھاندلی کیخلاف درخواست: پی ٹی آئی کی اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع
  • سیاسی سسپنس فلم کا اصل وارداتیا!
  • تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی