Islam Times:
2025-04-22@14:22:25 GMT

تجارتی جنگ کا بگل

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

تجارتی جنگ کا بگل

اسلام ٹائمز: امریکی عوام درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کیساتھ ساتھ برآمدی منڈیوں کے نقصان کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کو برداشت نہیں کرسکتے اور اپنی حکومت پر اس طرزِ فکر پر نظرثانی کیلئے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ خاص طور پر تجارتی جنگ کیوجہ سے پیدا ہونیوالی داخلی بے اطمینانی اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی شکست کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ صورتحال امریکہ کے اپنے اتحادیوں کیساتھ تجارتی جنگ کے شعلوں کو کم کرنے کے حوالے سے ٹرمپ پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ تحریر: امیر علی ابوالفتح

کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25% ٹیرف اور چین سے درآمدات پر 10% ٹیرف کے نفاذ کے ساتھ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تجارتی جنگ کا ایک نیا دور شروع کر دیاہ ہے۔ یہ مسئلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف یورپی یونین سے کچھ اشیا کی درآمد پر ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ اگر برکس کے رکن ممالک نے ڈالر کی جگہ دوسری کرنسی شروع کی تو وہ اس تجارتی گروپ کے ارکان پر بھی 100 فیصد ٹیکس عائد کر دیں گے۔ امریکہ فرسٹ کے نعرے کے ساتھ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی اتحادیوں اور تجارتی شراکت داروں کے ساتھ گویا امریکی تجارتی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ میں حکمران طبقے کا خیال ہے کہ ملکوں کے درمیان کھلے دروازے کی پالیسی اور تجارتی محصولات میں کمی بالآخر امریکہ کے لیے نقصان دہ ہوگی اور یہ کہ ملک کو گذشتہ چند دہائیوں کے راستے پرپلٹنا ہوگا۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہمارا ملک اس وقت امیر تھا، جب اس نے ٹیکس عائد کیے تھے۔" ٹرمپ دوسری جنگ عظیم سے پہلے کے اس دور کا ذکر کر رہے ہیں، جب امریکہ نے بیرون ملک سے درآمد شدہ اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کیے تھے۔ اب تجارتی ٹیکس کے خاتمے یا نمایاں کمی کے ساتھ، امریکہ ایک بڑے برآمد کنندہ ملک سے ایک بڑے درآمد کنندہ ملک میں تبدیل ہوگیا ہے، جس کا غیر ملکی تجارتی خسارہ تقریباً 500 بلین ڈالر ہے۔ دوسرے لفظوں میں، امریکی اپنی برآمد سے ہر سال پانچ سو بلین زیادہ درآمد کرتے ہیں۔ یہ صورت حال، جو برسوں سے جاری ہے، امریکی حکومتی اہلکاروں کی نظر میں ناقابل برداشت ہے اور ان کی نگاہ میں اسے ہر ممکن طریقے سے تبدیل کیا جانا چاہیئے۔

ٹرمپ کے نزدیک اس کا حل درآمدات پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے، اس امید پر کہ درآمدی اشیا مزید مہنگی کرنے سے ان کا حجم کم ہو جائے گا اور امریکی غیر ملکی تجارتی خسار ہ بھی کم ہو جائے گا۔ وہ امید کرتے ہیں کہ اس طرح وہ امریکی مینوفیکچرنگ اور امریکی کارکنوں کی حمایت کرسکیں گے۔ تاہم، کینیڈا، میکسیکو، چین یا یورپی یونین کے رکن ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس عائد کرنے پر ان کی طرف سے بھی ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے درآمدات پر اسی طرح کے محصولات عائد کرنے کے لیے ردعمل سامنے آئے گا۔ اس سے امریکی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا۔

دوسرے لفظوں میں ٹرمپ نے جو ٹیرف وار شروع کی ہے، وہ نہ صرف درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ امریکہ کی برآمدی منڈیوں کو بھی نقصان پہنچے گا اور دونوں طرف سے امریکی شہریوں پر دباؤ پڑے گا۔ اس حد تک کہ ٹرمپ خود امریکی عوام پر اس  دباؤ کا اعتراف کرچکے ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی بھی چیز نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو تجارتی جنگ میں داخل ہونے اور اسے بڑھانے سے روکا ہے۔ ان کے خیال میں امریکی معیشت اس قدر مضبوط اور بڑی ہے کہ اس تجارتی جنگ میں شکست نہیں دی جا سکتی، خاص طور پر کینیڈا، میکسیکو یا یورپی یونین کے رکن ممالک امریکہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور بالآخر وہ امریکہ کی شرائط کو تسلیم کر لیں گے۔

جہاں تک چین کا تعلق ہے، امریکہ  بیجنگ پر سیاسی اور سکیورٹی دباؤ بڑھا کر اس ملک کو سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن غیر ملکیوں کے ساتھ تجارتی جنگ میں امریکہ کے  اندر بھی ایک ردعمل آسکتا ہے۔ امریکی عوام درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ برآمدی منڈیوں کے نقصان کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کو برداشت نہیں کرسکتے اور اپنی حکومت پر اس طرزِ فکر پر نظرثانی کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ خاص طور پر تجارتی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی داخلی بے اطمینانی اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی شکست کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ صورتحال امریکہ کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تجارتی جنگ کے شعلوں کو کم کرنے کے حوالے سے ٹرمپ پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیمتوں میں اضافے ساتھ تجارتی جنگ درآمدی اشیا درآمدات پر امریکہ کے ٹیکس عائد دباؤ ڈال سکتی ہے کے ساتھ

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ