Express News:
2025-04-22@06:11:37 GMT

سڑکوں کا مضبوط اسٹرکچر معاشی ترقی کی کلید ہے، ماہرین

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

کراچی:

قومی اور بین الاقوامی آرکیٹیکٹس، سٹی پلانرز اور ڈیزائنرز نے کہا ہے کہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور اسے برقرار رکھنا معاشی ترقی کی کلید ہے اور حکومت کو اسے پائیدار اور تیز اقتصادی ترقی کے لیے ترجیح دینی چاہیے۔ 

کراچی میں گزشتہ بارشوں اور تباہ شدہ سیوریج سسٹم کی وجہ سے زیادہ تر اہم شاہراہیں خستہ حال ہیں، جس سے ٹریفک جام سمیت شہریوں کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

ماہرین نے ان خیالات کا اظہار این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ (ڈی اے پی) کے زیر اہتمام دو روزہ پروگرام کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا عنوان "دوسری کانفرنس آن آرکیٹیکچر، آرکیٹیکچرل انکاؤنٹرز: نو لبرل ازم اور لوکلنس - تنازعات اور حل" تھا۔ 

این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹیکچر اینڈ مینجمنٹ سائنس پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے سیوریج کے نظام کو مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیوریج نیٹ ورک کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہوچکا ہے، سیوریج کی ٹریٹمنٹ کرکے سیوریج کے پانی کو باغبانی، شہر کی گرین بیلٹ اور دیگر کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ کراچی کو سڑکوں کی بحالی کے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے، جس کے لیے مناسب بجٹ کرنا ضوری ہے، کیونکہ کراچی میں 9,500 کلومیٹر سڑکوں کا نیٹ ورک مختلف شہری محکموں اور ایجنسیوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔مصری ثقافتی ورثہ ریسکیو فاؤنڈیشن کی سربراہ ڈاکٹر اومنیہ عبدل بر نے قاہرہ میں تاریخی کوارٹرز کے تحفظ کے چیلنجز کے بارے میں بتایا، اور تعمیراتی بحالی اور کمیونٹی کی ترقی کے درمیان نازک توازن کو اجاگر کیا اور بحالی کے کاموں میں مقامی باشندوں کی شمولیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ 

این ای ڈی یونیورسٹی ڈی اے پی کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر انیلہ نعیم نے کہا کہ سیاسی نظام شہر کے نظم و نسق کو متاثر کر رہا ہے، سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیح دینا اور اس پر عمل درآمد ہمیشہ حکومت یا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے ملک میں لوگوں کو سہولت دینے کی کوئی ترجیح نہیں ہے۔ 

معروف آرکیٹیکٹ اور ٹاؤن پلانر رابعہ عاصم نے کہا کہ دراصل پالیسی ڈویلپمنٹ کے ذریعے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سڑک کے مجموعی نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنا سکتی ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو سہولیات فراہم کر سکتا ہے، سیمینار سسے ڈاکٹر سعید الدین احمد نے خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم

کراچی:

شہر قائد میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔

کراچی میں شدید گرمی کی لہر کے اثرات شہریوں کی صحت پر اثر انداز ہوگئے ہیں، شہر کا موسم گرم ہوتے ہی مختلف اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم کردیے گئے۔ سیکڑوں جلدی امراض کے مریضوں نے اسپتالوں کا رخ کر لیا ہے۔

دوسری جانب جناح اسپتال میں بھی اس حوالے سے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، جہاں 22 بستروں پر مشتمل ہیٹ اسٹروک کے پیش نظر آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں گرمی کی شدت سے متاثر مریضوں کو فوری علاج فراہم کرنے کی سہولت موجود ہے۔

انچارج ایمرجنسی ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ جناح اسپتال میں قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ میں تمام انتظامات مکمل ہیں اور مریضوں کے علاج کے لیے ضروری ادویات اور دیگر سہولتیں موجود ہیں۔

ڈاکٹر عرفان کے مطابق اس وارڈ میں عملے کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ مریض کو فوری اور مؤثر علاج فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وارڈ میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو فوری طور پر مانیٹر کیا جاتا ہے اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے تمام ضروری تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو ہدایت دی کہ وہ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

اسکن اسپتال کراچی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسپتال میں مریضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور روزانہ 5 ہزار سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔

انہوں نے شہریوں سے کہا کہ ذاتی اشیاء کسی دوسرے سے نہ شئیر کریں، کیونکہ اس سے جلدی انفیکشنز پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حالت میں اسپتال کی انتظامیہ نے تمام ضروری تدابیر کر رکھی ہیں تاکہ مریضوں کو بہتر علاج فراہم کیا جا سکے۔

ایسو سی ایٹ پروفیسر بہرام نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے بڑوں میں فنگل انفیکشنز جبکہ بچوں میں بیکٹیریل انفیکشنز کی شکایت زیادہ آرہی ہے۔ جلد پر چھوٹے سرخ دانے اور اسکن ریش کی شکایات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جناح اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر رابعیہ غفور کے مطابق گرمی، پسینہ اور ہوا میں نمی کی وجہ سے جلدی مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکن ریش، الرجی، گرمی دانے، خارش اور فنگل و بیکٹیریل انفیکشنز جیسے مسائل کی شکایت آرہی ہے۔ ڈاکٹر رابعیہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جلد کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے کی کوشش کریں، اور جلدی امراض سے بچاؤ کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

سول اسپتال کی ماہر جلدی امراض ڈاکٹر محیش نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں روزانہ 600 سے زائد مریض جلدی امراض کی شکایات کے ساتھ آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق دھوپ میں بلا ضرورت نکلنے سے بچنا چاہیے اور اگر کسی بھی قسم کی جلدی علامت ظاہر ہو تو فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرمی کی شدت کے ساتھ جلدی امراض میں اضافہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بلا ضرورت دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، کسی بھی جلدی علامت کی صورت میں فوراً ماہر جلدی امراض سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔

ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مزید اسپتالوں میں بھی ایسے وارڈز قائم کیے جائیں تاکہ گرمی کی شدت سے متاثرہ افراد کو بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • مانتے ہیں ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں: روی بوپارہ
  • کراچی میں شدید گرمی کے باعث اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک وارڈز قائم
  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • کراچی آج ہیٹ ویو کی لپیٹ میں، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے، عطا تارڑ
  • کراچی میں گرمی کا راج، جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے
  • کراچی: گرمی کی شدت میں اضافے سے جلدی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، اسپتالوں میں رش
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے:عطاء تارڑ
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ
  • ایم کیو ایم  پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار