Jasarat News:
2025-04-22@11:09:24 GMT

لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ پر 3ہفتے بعد قابو پالیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ پر 3ہفتے بعد قابو پالیا گیا

لاس اینجلس کی تاریخی آگ کی تباہ کاریاں‘ شہر کھنڈر بن گیا ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ پر 3ہفتے بعد قابو پالیا گیا ۔ اس دوران تقریباً 30 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے۔ لاس اینجلس میں پیلیسیڈس اور ایٹن کی آگ امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن تھی، جس نے 150 مربع کلومیٹر سے زیادہ اور 10ہزار سے زائد گھروں کو جلا دیا۔ آتش زدگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ سیکڑوں ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ آگ 7 جنوری کو لگی تھیں اور ان کی اصل وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس

پڑھیں:

امرود

امرود کا نباتاتی نام پسیڈیم گواوا (psidium guajava) ہے.

تاریخی پس منظر

امرود کی ابتدا ایک ایسے علاقے سے ہوئی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ میکسیکو وسطی امریکا یا شمالی جنوبی امریکا سے پورے کیروبین خطے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ پیرو میں آثارقدیمہ کے مقامات سے امرود کی کاشت کے ثبوت قبل از مسیح کے اوائل میں ملے ہیں۔ امرود 19 ویں صدی میں فلوریڈا، امریکا میں متعارف کرائے گئے تھے۔ تقریباً سیب اور امرود کی کاشت دنیا بھر میں کی جاتی ہے۔ امرود جنوبی مغربی یورپ میں بھی اُگتے ہیں، خاص طور پر اسپین اور یونان میں۔ امرود کے پودے دو سال کے اندر اندر پھل دینا شروع کردیتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی پودے 40 سال تک پھل دیتے ہیں۔ پتے گہرے بھاری ہوتے ہیں۔ یہ بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ ان کی لمبائی پانچ سے پندرہ سینٹی میٹر یا دو سے چھے انچ تک ہوتی ہے۔ پھول سفید ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں خوش نما نظر آتے ہیں۔ سائنسی لحاظ سے اس کے پھل اور پتوں میں وٹامن سی اور پوٹاشیم سمیت کئی غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ امرود دل، ہاضمے اور جسم کے دیگر اعضاء کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ پھل رنگت کے اعتبار سے ہلکے سبز اور پیلے ہوتے ہیں۔ کچا پھل سخت جب کہ پکنے پر نرم ہو جاتا ہے۔ شکل و صورت ناشپاتی جیسی ہوتی ہے۔

اس کے گودے میں چھوٹے چھوٹے بیچ ہوتے ہیں۔ اس کے پودے ہر قسم کی زمین میں اُگنے کی وجہ سے تجارتی درجہ اختیار کرگئے ہیں۔ امرود کی کاشت مرطوب اور معتدل آب و ہوا والے علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی کاشت پاکستان کے تمام شہروں میں کی جاتی ہے۔ 2019 کے اعدادوشمار کی مطابق اسے سات ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ پنجاب میں زیادہ تر اس کی کاشت شیخوپورہ، قصور، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، گوجرانوالہ۔ خیبر پختونخوا میں کوہاٹ، بنوں، ہری پور ہزارہ، سندھ میں حیدرآباد، لاڑکانہ زیادہ مشہور ہیں۔

پاکستان میں امرود کی اوسط پیداوار 4.7 ٹن فی ہیکٹر ہے۔

اقسام:

امرود کی مجموعی طور پر 30 اقسام ہیں۔ تاہم اختصار کے سات دس اہم پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔

ٹراپیکل وائٹ

یہ جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر اُگائی جانے والی قسم ہے۔ نمی والی زمین میں اُگنے کے لیے موزوں ہے۔ مٹی نہ زیادہ گیلی اور نہ زیادہ خشک ہو۔ اس کے پودے 20 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت برداشت کر لیتے ہیں۔ یہ پودے 20 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ قسم ایک سال میں پھل دینا شروع کر دیتی ہے۔ یہ پھل بڑا اور بھاری ہوتا ہے۔

اس کا قطر تین سے چار انچ تک ہوتا ہے۔ یہ سال میں دو بڑی فصلیں دیتا ہے۔ اگست سے اکتوبر اور پھر فروری سے مارچ تک۔ یہ ذائقے میں میٹھا اور تھوڑا سا تیزابی ہوتا ہے۔ اس کا گودا اندر سے مضبوط ہوتا ہے۔

میکسیکن کریم

جیسا نام سے ظاہر ہے اس قسم کی کاشت میکسیکو اور وسطی امریکا میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ اس قسم کے درخت چالیس سال تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ پودے 30 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ گرم مرطوب موسم میں پرورش پاتے ہیں۔ یہ سارا سال دست یاب ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود جنوبی کیلیفورنیا میں فصل کی کٹائی موسم خزاں میں شروع ہوتی ہے۔

اس کی خوشبو انناس جیسی ہوتی ہے۔ پکنے پر پھل سرخ اور زرد ہو جاتا ہے۔

چائنا وائٹ

یہ ناشپاتی جیسا پھل مختلف ناموں سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ مثلاً تھائی امرود، تائیوان امرود، ایشیائی امرود اور ایپل امرود۔ اس قسم کے پودے 12 سے 20 فٹ اونچے اور آٹھ فٹ چوڑے ہوتے ہیں۔ یہ بھاری اثر والا پھل ہے۔ اس کے پودے ایک سے دو سال کے دوران پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ عموماً سفید گودے والے امرود سارا سال دست یاب رہتے ہیں۔ پھل دیگر امرود کی نسبت زیادہ بڑا اور وزن تقریباً ایک پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ جیسے جیسے پھل پکتا ہے۔ یہ خوش گوار مہک خارج کرتا ہے۔ اس کی جلد سبز سے پیلی ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے آرائشی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سویٹ وائٹ انڈونیشین

جیسے نام سے ظاہر ہے کہ یہ پودا انڈونیشیا سے آتا ہے۔ اس کا تعلق سدابہار پودے سے ہے۔ اس کی جلد زرد سبز ہوتی ہے۔ اس کے گودے کا رنگ سفید، گلابی اور کریم جیسا ہوتا ہے۔ یہ ذائقے کے اعتبار سے کھٹا میٹھا ہوتا ہے۔ مقامی لوگ اسے ناشتے میں بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یہ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

جینٹ ویتنام

امرود کی اقسام میں جینٹ ویت نامی امرود کا سائز سب سے بڑا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ اس طرح کے دوسرے ناموں سے واقف ہوں۔ مثلاً بینکاک جینٹ ، ایشین جینٹ وغیرہ۔

یہ ایک پیداواری پودا ہے براعظم ایشیا میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ یہ قدوقامت میں 12 فٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے لیے گرم آب ہوا کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً جب بہار شروع ہوتی ہے تو سفید پھول کھلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ پہلی فصل ایک سے دو سال کے اندر مل جاتی ہے۔ پھل کا وزن 1.5 سے 2.7 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر مشروبات بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

کاس ریکن گواوا

یہ ایک چھوٹا سا درخت ہے۔ یہ جنوبی امریکا کا مقامی پودا ہے۔ یہ کاستہ ریکن کی ثقافت اور کھانوں میں اہم مقام رکھتا ہے۔ موسم خزاں میں پکنے پر پیلا ہوجاتا ہے۔ عموماً پھل ایک سے دو انچ تک لمبا ہوتا ہے۔ یہ پودے سردی کو کم برداشت کرتے ہیں۔ ان کے لیے زیادہ درجۂ حرارت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان پودوں کی اونچائی 20 سے 35 فٹ تک جاتی ہے۔ یہ پھل ایک مخصوص ذائقہ فراہم کرتا ہے۔ مزید ٹارٹک اور انناس کی یاد دلاتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر کہلاتی ہے۔ اس لیے اکثر اس پھل کا جوس بنایا جاتا ہے۔ پکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قسم سارا سال پھل دیتی ہے۔ سب سے بڑی فصل دسمبر سے فروری تک پھر جون سے اگست تک پھل دیتی ہے۔

وائٹ انڈین

یہ قسم فلورائڈا میں پائی جاتی ہے۔ اس کے پودے دو سے تین انچ قطر کے چھوٹے سے درمیانے سائز کے پھل کی شان دار پیداوار دیتے ہیں۔ یہ سدا بہار درخت ہندوستان اور امریکا میں بڑے پیمانے پر کاشت کیے جاتے ہیں۔ یہ سردیوں کے آخر اور موسم بہار کے شروع میں پھل دیتے ہیں۔ پکنے کے بعد پھل کی خوشبو کیلے اور انناس جیسی ہوتی ہے۔ آپ ایسا محسوس کریں گے جیسے کسی باغ میں گھوم رہے ہیں۔

ان کی جلد کافی حد تک سخت ہوتی ہے۔ پھل میں موجود بیج بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔ عموماً گودا نرم ہوتا ہے جب کہ ذائقہ ہلکا کھٹا میٹھا۔ دوسری اقسام کے مقابلے میں یہ سفید فارم انڈین زیادہ سرد ہیں۔ یہ سردی کو زیادہ برداشت کرنے والی فصل ہے۔ یہ پودے 20 سے 22 فٹ تک بڑھتے ہیں۔

ایپل سیڈلیس گواوا

یہ بیج کے بغیر پھل ہوتا ہے۔ اس سے ایپل امرود بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر ہندوستان، جنوب مشرقی ایشیا مثلا تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں پیدا ہوتے ہیں۔ جب خزاں شروع ہوتی ہے تو دن اور رات کے درمیان درجۂ حرارت کی تبدیلی امرود کی مٹھاس بڑھا دیتی ہے۔ اس قسم کے پودے 6 سے 32 فٹ تک بڑھتے ہیں۔ پھل 1.9 سے 3 انچ تک بڑا ہوتا ہے۔ گودا خوشبودار ہوتا ہے۔ اس میں آڑو جیسی مہک پائی جاتی ہے۔ یہ قسم ستمبر سے نومبر تک پھل دیتی ہے۔ اس کا پھل گچھوں کی صورت میں پکتا ہے۔ عموماً پھل میں بیج نہیں ہوتا۔ دوسری اقسام کی نسبت زیادہ مضبوط اور میٹھی ہے۔ اسے توڑ کر زیادہ تر کھایا جاتا ہے۔ بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ناشتے میں بھی کھایا جا سکتا ہے۔ ادویات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایجپٹین یلو

یہ قسم گرم آب و ہوا میں زیادہ پھلتی پھولتی ہے۔ ان کی لمبائی 20 سے 40 فٹ تک مشہور ہے۔ پھل کا رنگ پیلا اور سائز چار انچ تک لمبا ہوتا ہے۔ پھل کا موسم بہار اور گرمیوں میں ہوتا ہے۔ پھل 60 سے 90 دنوں میں پک جاتا ہے۔ یہ اندر سے میٹھا اور راست دار ہوتا ہے۔ مصری پیلے امرود کی خوشبو کی وجہ سے اسے شیمپو کی مصنوعات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پودے گھریلو آرائش کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ کام یاب فصل حاصل کرنے کے لیے اس کے پودوں کو باقاعدگی سے پانی دینا پڑتا ہے۔ عموماً پودے دو سال بعد پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔

الہ آباد صفدہ

یہ ہندوستان میں دست یاب امرود کی سب سے زیادہ محفوظ قسم ہے۔ یہ الہ آباد کا سب سے مشہور اور مطلوب پھل ہے۔ یہ قسم تقریبا 30 سے زائد ممالک میں دست یاب ہے۔ اگر آپ اسے امریکا میں اگانا چاہتے ہیں تو 9 سے 12 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت کافی ہے۔ اس کی کاشت اکثر اس کے آبائی ممالک میں سال بھر جاری رہتی ہے۔ یہ پودے 19 سے 30 فٹ تک بڑھتے ہیں۔ درخت کا بیرونی چھلکا ناقابل یقین حد تک نرم ہوتا ہے۔ پھل عام طور پر گول ہے۔ اسے کھائیں تو منہ خوش گوار مٹھاس سے بھر جاتا ہے۔

مجموعی پیداوار

امریکی ادارے فوسٹ (FAOAST) 2022 کے اعدادوشمار کے مطابق اس کی سالانہ پیداوار 59.2 ملین ٹن تھی۔ ہندوستان کے پاس پیداوار کا کل حصہ تقریبا 44 فی صد ہے۔ دیگر ممالک میں اس کا پیداواری حجم مندرجہ ذیل ہے:

٭  انڈیا   26.3

٭  انڈونیشیا           4.1

٭  چین   3.8

٭  پاکستان            2.8

٭  میکسیکو             2.5

٭  برازیل           2.1

دفاعی مرکبات

٭   Tannis                 ٭   flavonoids

٭   pentacyclic                     ٭   Carotenids

٭   Polyphennols     ٭   Saponins

٭   Triterpenoids

غذائی حقائق

100 گرام یعنی 3.5 اونس امرود میں مندرجہ ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

٭  توانائی             68 کیلوریز

٭  کاربوہائیڈریٹس 14.32گرام

٭  شکر               8.92 گرام

٭  ڈائٹری فائبر    5.4 گرام

٭  پروٹین                       2.55 گرام

٭  پانی               81 گرام

٭  لائکوپین                     5200 مائیکرو گرام

حیاتین / Vitamins مقدار / Quantity

٭  بیٹا کیروٹین      3743 مائیکرو گرام

٭  تھایا مین بی ون   0.0676 % ملی گرام

٭  رائبو فلیون بی ٹو 0.043 % ملی گرام

٭  نیا سین بی تھری 1.0847 % ملی گرام

٭  پینٹوتھینک ایسڈ 0.4519 % ملی گرام

٭  وٹامن بی سکس  0.118 % ملی گرام

٭  فولک ایسڈ                    4912 % مائیکرو گرام

٭  وٹامن کے                   2.22 % مائیکرو گرام

معدنیات / Minerals مقدار / Quantity

٭  کیلشیم             18 % ملی گرام

٭  آئرن            0.262 % ملی گرام

٭  مگنیشیم                       226 % ملی گرام

٭  میگنیز             0.157 % ملی گرام

٭  فاسفورس                     406 % ملی گرام

٭  پوٹاشیم                       4179 % ملی گرام

٭  سوڈیم            20 % ملی گرام

٭  جست                        0.232 % ملی گرام

طبی فوائد:

طبی لحاظ سے امرود کھانے کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں۔

ہاضمہ کی بہتری کے لیے

امرود میں پائے جانے والے اہم غذائی اجزاء میں سے ایک فائبر ہے۔ فائبر پاخانے کو ٹھوس اور نرم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ اسہال اور قبض دونوں کی علامات کو کم کرتا ہے۔ مطالعے سے اس بات کا بھی پتا چلا ہے کہ اس کے پتوں کا عرق اسہال کی شدت کم کر دیتا ہے۔ چڑچڑا پن ختم کر دیتا ہے۔ طبی لحاظ سے امرود کے پتوں کا عرق اینٹی مائیکرو بیل ہے۔ اس کا عرق آنتوں میں موجود نقصان دہ جرثوموں کو بے اثر کر دیتا ہے۔

خواتین کے لیے

ایسی خواتین جن کو ماہواری کے دوران درد ہوتا ہے وہ امرود کے پتوں کا عرق ضرور پییں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امرود کے پتوں کا عرق ماہواری کے درد سے نپٹنے کے لیے درد کش ادویات سے کہیں زیادہ موثر ہے۔

آنکھوں کے امراض

امرود وٹامن اے سے بھرپور پھل ہے، کیوںکہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے بینائی بھی کم ہوتی جاتی ہے۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر ا سے روزانہ کی بنیاد پر کھایا جائے تو سفید موتیا یا میکولر ڈی جنریشن جیسی علامات کو روکا جا سکتا ہے۔ اگرچہ گاجر میں وٹامن اے بکثرت پایا جاتا ہے۔ تاہم امرود میں دوسرے نمبر پر وٹامن اے کی بکثرت مقدار پائی جاتی ہے۔

صحت مند جلد

امرود جلد کی رنگت کو کئی اعتبار سے خوب صورت بناتا ہے۔

امرود میں اینٹی آکسیڈنٹ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ قبل ازوقت بڑھاپے کو روک دیتا ہے۔ چہرے کی جھریوں سے بچاتا ہے۔ جلد کی ساخت کو تر اور چمک دار بناتا ہے۔ اس میں وٹامن کے کی مقدار کیل مہاسوں کے علاج میں مفید ہے۔ سیاد دھبوں اور حلقوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

وبائی امراض

امرود وبائی امراض سے لڑنے کی بھرپور قوت رکھتا ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور ہے۔ یہ کھانسی کو روکتا ہے۔ یہ بلغم توڑنے میں مدد دیتا ہے۔ گلے اور سانس کے امراض میں بہتری لاتا ہے۔ یہ جراثیم کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔

تناؤ میں کمی

امرود میں مگنیشیم کی خاص مقدار پائی جاتی ہے جو قدرتی طور پر جلد اور تناؤ کے پٹھوں کو سکون دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ تناؤ والے ماحول میں کام کرتے ہیں تو دوپہر کے کھانے کے بعد امرود کھانا اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔

وزن میں بتدریج کمی

صحت مند متوازن غذا میں امرود کو شامل کرنا وزن میں بہ تدریج کمی کا باعث ہے۔ یہ ایک پیٹ بھرنے والا پھل ہے۔ یہ وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور پھل ہے، کیوںکہ اس میں صرف 37 کیلوریز ہوتی ہیں۔

یادداشت بڑھانے کے لیے

امرود وٹامن بی سے بھرپور پھل ہے۔ یہ دماغی گردش بہتر بناتا ہے۔ علمی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ پوٹاشیم کی موجودگی یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔

قلبی صحت

امرود کا باقاعدگی سے استعمال بلڈ پریشر کو کم اور برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جسم میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی مقدار متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ٹرائی گلیسرائڈ کی سطح کم کر دیتا ہے۔ دل کے امراض سے تحفظ بخشتا ہے۔ بہت سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ امرود کے پتوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامنز کی اعلٰی سطح دل کو آزاد ریڈیکل کے نقصان سے بچانے کی قدرت رکھتی ہے۔

قوت مدافعت بڑھانے کے لیے

امرود میں موجود وٹامن سی غذائی اجزاء اور معدنیات سے بھرپور پھل ہے۔ اس میں سنگترے سے زیادہ وٹامن سی کی مقدار پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر سے دور رہنے کے لیے دن میں ایک امرود ضرور کھائیں۔

بلڈ شوگر کم کرنے کے لیے

طبی لحاظ سے امرود بلڈ شوگر میں واقع کمی لاتے ہیں۔ اس کے پتوں کا عرق پینا انتہائی مفید ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس والے 20 افراد میں ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امرود کے پتوں کی چائے پینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں 10 فی صد کمی آ گئی۔

کینسر سے بچاؤ

امرود کے پتوں میں کینسر کو روکنے کی بھرپور استعداد موجود ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامنز فری ریڈیکل سے لڑنے کی بھرپور استعداد رکھتے ہیں۔ یہ کینسر کی نشوونما والے سیلز کو فوری طور پر روک دیتا ہے۔     

احتیاطی تدابیر

امرود کھاتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔

 ایسے لوگ جو الرجی کا شکار ہیں مثلاً خارش یا سانس میں دشواری انہیں چاہیے کہ وہ اسے کھانے سے گریز کریں۔

 امرود میں چوںکہ فائبر کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ لہٰذا اسے اعتدال سے کھائیں۔ زیادہ کھانے سے گیس یا پیٹ میں اپھارہ ہو سکتا ہے۔

 جن لوگوں کا خون گاڑھا رہتا ہو انہیں بھی اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 پائریا کے مریضوں کو امرود کو ماڈرن اسٹائل میں کھانا چاہیے خاص طور پر جن کے دانت بھربھرے ہوں۔

امرود کو کھانے سے پہلے ہمیشہ اچھی طرح دھو لیں تاکہ مٹی اور جراثیم اتر جائیں۔

 خواتین کو پریگننسی اور بریسٹ فیڈنگ کے دوران اسے احتیاط سے کھانا چاہیے۔ بہت زیادہ کھانے سے یوٹرس پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ کر تباہ
  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
  • کراچی: ایف آئی اے دفتر میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا
  • امرود
  • اجتماعی کوششوں سے پولیو وائرس پر قابو پالیں گے، وزیراعظم  
  • اجتماعی کوششوں سے پولیو پر قابو پائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • امریکا کے یمن پر تازہ حملے، مزید شہری جاں بحق، جوابی کارروائی میں امریکی ڈرون تباہ
  • ایک نا تجربہ کار حکومت نے ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا،خواجہ آصف