Jasarat News:
2025-04-22@06:11:22 GMT

شمالی کوریا کے فوجی یوکرین کے جنگی محاذ سے غائب

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

شمالی کوریا کے فوجی یوکرین کے جنگی محاذ سے غائب

یوکرین کے شہر اوڈیسا پر روسی حملے میں متاثر ہ عمارت سے رہایشیوں کو نکالا جارہا ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی یوکرین اور روس کے جنگی محاذ سے غائب ہوگئے۔ شمالی کوریا کے دستے تقریباً 2ہفتوں سے محاذ پر نہیں دیکھے گئے۔ یہ انخلا مستقل نہیں ہو سکتا اور شمالی کوریائی فوجی اضافی تربیت حاصل کرنے کے بعد یا روسیوں کی جانب سے ان کی تعیناتی کے نئے طریقے تلاش کرنے کے بعد واپس آسکتے ہیں تاکہ بھاری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے تقریباً 11ہزار فوجیوں کو مغربی روس کے کرسک علاقے میں تعینات کیا گیا ہے، جہاں یوکرینی افواج نے سرحد پار سے حملے کیے ہیں۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جنوری میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے تقریباً 4ہزار فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب روسی فوج نے جنوبی یوکرین کے شہر اوڈیسا پر میزائل حملہ کیا،جس میں 7افراد زخمی اور تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ زخمی ہونے والے افراد میں ایک بچہ اور 2خواتین بھی شامل ہیں۔ صدر زیلنسکی نے حملے کو روسی دہشت گردی دیتے ہوئے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ اس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل جائے وقوع کے قریب ناروے کے سفارتی نمایندے موجود تھے،جو محفوظ رہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شمالی کوریا کے یوکرین کے

پڑھیں:

غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل

جامعہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں تعینات روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی کی وجہ سے روس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو روک دیا ہے، ہمارے اس وقت اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں، غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کا ڈھانچہ کسی بھی لحاظ سے مثالی نہیں ہے اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی ماحول کی وجہ سے اکثر اس کے بہت سے نمائندوں بشمول روس کی طرف سے اصلاحات پر زور دیا جاتا ہے، پاک روس تعلقات ہر روز ایک نئی سطح پر ترقی کر رہے ہیں اور جلد ہی ہمیں بریک تھرو سے حیرانی ہوگی کیونکہ دونوں تاریخوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں جن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ لیکچر بعنوان ”دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ اور نئے عالمی نظام کا ظہور“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج کل ہم بین الاقوامی قانون کو کسی نہ کسی قسم کے من مانی اور مبہم قوانین سے بدلنے کی زیادہ سے زیادہ کوششیں دیکھ رہے ہیں اور اس تحریک کو مغربی ممالک نے پروان چڑھایا ہے، جو اپنی زوال پذیری کے باوجود خود کو نام نہاد مہذب سمجھتے ہیں، اگرچہ کسی نے بھی ان سے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے نہیں کہا اور نہ ہی ان کی نمائندگی کی لیکن مغرب اب بھی ان پر عمل کرنے کے لیے سب کو دباؤ یا بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے متکبرانہ رویے کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ آندرے وکٹرووچ فیڈروف نے کہا کہ نوآبادیات، غلامی اور ترک جنگوں سے لے کر پہلی اور دوسری عالمی جنگوں تک، یہ سب یورپ کی مختلف طاقتوں کی طرف سے اپنے حریفوں کو دبانے کی کوششیں تھیں، اس کے برعکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کئی بار بین الاقوامی قانون کا احترام بحال کرنے پر زور دیا۔

قونصل جنرل نے مزید کہا کہ بلجیم جیسے نام نہاد مہذب یورپ کے ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی انسانی چڑیا گھر موجود تھے جہاں افریقہ کے لوگوں کو عوامی تفریح کے لئے جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا، کچھ ممالک میں ایسے قوانین بھی تھے جن کے مطابق آپ کو بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں تھی، اگرچہ اس طرح کی انتہائی مثالیں اب کہیں بھی برداشت نہیں کی جاتی ہیں، مغرب اب بھی نازیوں کی کھلی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے لوگوں نے نازی ازم کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی دی، اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے 27 ملین شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایک بھی ایسا خاندان تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے جو اس واقعہ سے متاثر نہ ہوا ہو، یہی وجہ ہے کہ یہ قربانیاں ہمیشہ قابل قدر رہیں گی اور تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی مختلف بدنیت قوتوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے عوام انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، روسی قونصل جنرل
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • پاک فوج کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، آرمی چیف
  • روسی صدر پیوٹن کا ایسٹر کے موقع پر یکطرفہ یوکرین جنگ بندی کا اعلان
  • روسی صدر کا یوکرین میں عارضی جنگ بندی کا اعلان
  • ایسٹر کے موقع پر روس یوکرین میں جنگی کارروائیاں نہیں کرے گا، روسی صدر کا فیصلہ
  • امریکہ اور اسرائیل آنے والے دنوں میں بڑے سرپرائز کی توقع کریں، انصار اللہ
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کے اہم معرکے” آپریشن چُیومک“ کو 36 سال مکمل