سیدنا امیر معاویہ ؓ اسلامی تاریخ کی عظیم الشان شخصیت ہیں،علماء مشایخ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی (سماجی رپورٹر) فاتح عرب و عجم سیدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ اسلامی تاریخ کی عظیم الشان اور جلیل القدر شخصیت ہیں۔ قبول اسلام کے بعد انہیں لسان نبوت سے ہادی و مہدی کا لقب ملا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبین وحی میں شمار کیے گئے،ان الفاظ کا اعادہ ملک بھر کے علماء و مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئر مین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھیج پیر جٹانے یو ایم ایف پی کے زیراہتمام مرکزی سیکریٹریٹ میںصحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے22رجب کو یوم وصال کے حوالے سے منعقدہ اجتماع سے خطاب میں کیا،اجتماع سے علامہ پروفیسر ڈاکٹر جلال الدین نوری ، پیر سید محمد خرم شاہ جیلانی،پروفیسر ڈاکٹر علامہ سعید سہروردی،پروفیسر ڈاکٹرمہربان نقشبندی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، پیر سیدارشد حسین اشرفی،صوفی سید مسرورہاشمی خانی، پروفیسر ڈاکٹر علامہ ضیاء الدین،پر و فیسر علامہ ڈاکٹر محمود عالم خرم آسی جہانگیری،مولانا سلمان بٹلہ نے بھی خطاب کیا، پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے کہا کہسیدنا امیر معاویہ ؓ کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دعاوں سے نوازا، اور انہیں یہ بھی فرمایا کہ اگر مسلمانوں کے امور تمھارے سپرد کیے گئے تو اللہ سے ڈرنا اور عدل سے کام لینا۔
حضرت ابوبکر و عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کے دور میں جنگ و امن کے ہرموقع پر وہ تمام خدمات انجام دیں جو سیکرٹریٹ خلافت سے ان کے سپرد کی گئیں۔ کسی بھی حکمران کے لیے سب سے اہم بات رعایا کی خبر گیری اور ان کی ضروریات کو منظم طور پر پورا کرنا ہوتا ہے۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے رعایا کی خبر گیری کا پورا نظام مقرر کیا ہوا تھا،20سال صوبہ شام کے گورنر رہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد خلیفہ خامس سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے ایک صلح کے ذریعے امر خلافت ان کے سپرد کر دیا، پھر بیس سال انہوں نے خلافت کی ذمہ داری عدل و انصاف کے ساتھ نبھائی۔انہوںنے کہا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک جلیل القدر فرماں روا، قابل سپہ سالار اور میدان سیاست کے دھنی تھے۔آپ کا دور غلبہ اسلام اور فتوحات کا عظیم دور تھا۔ اس پر بروکلمن، سائیکس،نکلسن اور سر ولیم میور جیسے مستشرقین بھی اسلام کی عظمت رفتہ اور آپ کے تدبر و سیاست پر رطب اللسان نظر آتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں اسلامی بحریہ قائم کی۔تجارت کے فروغ کے لیے آپ نے بیت المال سے بغیر نفع اور سود کے قرضے جاری کیے اور اس کے لیے بین الاقوامی معاہدے کئے۔ انتظامیہ کو منظم کیا اور اسے عدلیہ میں مداخلت سے روکنے کا حکم جاری کیا۔.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر رضی اللہ عنہ امیر معاویہ
پڑھیں:
اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا شرف عطا فرمایا ہے، سربراہ جامعۃ الرشید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کنونشن سینٹر اسلام آباد میں قومی علماء و مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سربراہ جامعۃ الرشید مفتی عبدالرحیم نے کانفرنس سے خطاب میں پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی اور عسکری قیادت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک جن جنگی حالات سے گزر رہا ہے اس میں سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ سیاسی قیادت اور فوجی قیادت یکجا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت جس طریقے سے اکٹھے ہو کر چل رہے ہیں، یہی ہمارا آئین، دین اور ہماری شریعت ہے جس پر قوم کو شکر ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا سب سے بڑا شرف عطا فرمایا ہے۔
مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ ہماری فوج نہ صرف اسلامی فوج ہے بلکہ حرمین شریفین کی محافظ بھی ہے اور یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو عطا فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو غزوہ ہند کی توفیق عطا فرمائی ہے، اس لیے ہمیں اپنی فوج کو ہر صورت میں سپورٹ کرنا چاہئے۔
مفتی عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ فتنۃ الخوارج کے بارے میں 42 احادیث ہیں، اس فتنے سے لڑنے اور اس کی سرکوبی کیلئے اللہ تعالیٰ نے عسکری قیادت اور ہماری فوج کو منتخب فرمایا ہے، فتنۃ الخوارج کو ختم کرنے کے لیے اس وقت علماء کرام کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خوارج مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی کرتے ہیں، میں تمام علماء سے گزارش کروں گا کہ وہ افغانستان کو تنبیہ کریں کہ اسلام کے نام پر پاکستان کے معصوم شہریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔
مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ افغانستان میں فتنۃ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کو بھارت اور اسرائیل کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، تمام علمائے کرام کو اس کے تدارک کیلئے یک زبان ہو کر اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ اس وطن کی سرحدوں کی حفاظت سپہ سالار اور اس وطن کے نظریہ کی حفاظت علماء کرام نے کرنی ہے، مدارس کے 30 لاکھ طالبعلم آپ کے حکم کے منتظر ہیں، مئی میں پاکستان کو فتح اللہ تعالیٰ کی مدد، قوم اور فوج کے اتحاد سے حاصل ہوئی۔
مرکزی جنرل سیکریٹری شیعہ علماء کونسل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ بنیان المرصوص دنیا میں ہماری عزت اور شرف کا باعث بنا ہے، پاک فوج کے شہداء نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں، پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
جمعیت اہلحدیث کے علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے معرکہ حق میں تاریخی فتح حاصل کی، ہم کسی نام نہاد سیاست دان کو سیاست کے نام پرپاک فوج کے کسی سپاہی کیخلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پیر حسن حسیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اسلام اور پاکستان کی سربلندی کے لیے قدم قدم پر علماء آپ کے ساتھ ہیں، آج پاکستان کے پاسپورٹ کو عزت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور اوورسیز پاکستانی سر اٹھا کے چلتے ہیں۔
پیر حسن حسیب الرحمان نے کہا کہ اگر پیغام پاکستان کو قانون کا حصہ بنا لیا جائے تو یقیناً دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔