پریس کلب: سینئر صحافی محمد انور‘ خالد مخدومی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام سینئر صحافیوں محمد انور اور خالد مخدومی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کے موقع پر دعا کی جارہی ہے
کراچی( اسٹاف رپورٹر) کراچی پریس کلب کے زیرِ اہتمام سنیئر صحافیوں محمد انور اور خالد مخدومی کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس ہفتہ کو منعقد ہوا، جس میں مقررین نے محمد انور اور خالد مخدومی کی صحافتی خدمات پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اور کہا کہ دونوں صحافیوں نے انتہائی دیانتداری کے ساتھ اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دیے اور صحافتی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی، انہوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے کبھی کسی خبر کو نہیں روکا۔ مقررین میں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری سہیل افضل، سابق سیکرٹری پریس کلب مقصود یوسفی، سینئر صحافی منیرالدین، خالد مخدومی کے بھائی سینئر صحافی محمد طارق مخدومی، محمد انور کے صاحبزادے ارحم نے بھی خطاب میں مرحومین کی زندگی اور حالات پر روشنی ڈالی۔ عبدالجبار ناصر نے فاتحہ خوانی کرائی۔ سہیل افضل نے کہا کہ خالد مخدومی بہت خوش مزاج انسان تھے، محمد انور نے تشویشناک حالات میں زندگی گزاری لیکن اپنے فرائض دیانتداری سے انجام دیتے رہے۔ مقصود یوسفی نے کیا کہ خالد مخدومی نے صحافت اختیار کرتے ہوئے اپنے والد اور بڑے بھائی کا احترام برقرار رکھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خالد مخدومی کی پریس کلب
پڑھیں:
پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کے ملین مارچ نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں جبکہ عوام جاگ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں یہ مارچ حکمرانوں کی مسلمانوں کو سلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی واضح علامت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کی آواز سنیں اور اس مسئلے پر فوراً اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک طرف اور صرف پاکستان ایک طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسے امت مسلمہ میں ممتاز بناتی ہے، اور اس کا کردار عالمی سطح پر بے حد اہم ہے.انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا اور لیاقت علی خان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کے حکمرانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے؟انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آزادی کے لیے لڑنا حماس کا حق ہے۔حافظ نعیم نے حکومت اور اپوزیشن کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہیں اور دونوں امریکہ کے غلام ہیں۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے فلسطین اور کشمیر پر متحد ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ فلسطین ہمارے لیے سیاسی ایمان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے اور آج فلسطینی بچوں کو دفنانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی۔حافظ نعیم الرحمن نے حماس کی جرات مندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔انہوں نے 26 اپریل کو غزہ کے لیے عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ہڑتال ہوگی اور فلسطینی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بلائیں۔