Express News:
2025-04-22@07:12:37 GMT

میرا پنوں....

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

میری سندھ ماتا کی تاریخ صدیوں سے محبت اور عشق کی قربانیوں کی لازوال داستان لیے محبت کے سر سارنگ اور دلوں کو گرمانے والی موسیقی سے بھری پڑی ہے۔

شاہ لطیف کی ’’سر سسی‘‘ میں پنوں اور سسی کے عشقیہ جذبوں کے قصے سندھ کے ہر انسان دوست کی روح کا حصہ ہیں، محبت اور بے غرض محبت کو اپنی ذات کا حصہ بنانے پر میں دوستوں کے’’بھاؤ زلف‘‘ کو کیوں سراہوں، دنیا میں اسی شخص کو خراج پیش کیا جاتاہے کہ جس کی واپسی کا کوئی امکان نہ ہو۔ 

جب کہ بھاؤ زلف تو دوست احباب اور گھر کے ہر آہنگ میں موجود ہوتا ہے، کسی کو خراج پیش کرنے سے یہ عمل زیادہ بہتر ہے کہ دوست کے خلوص اور سچائی کا پرچارک کیا جائے کیونکہ بھاؤ زلف تھا ہی محبت اور عشق.

.. غور و فکر، دانش اور ارد گرد سے باخبر فرد ہی یاد رکھا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی غور فکر ہوگا اور سنجیدہ سیاسی نظریئے پر بات ہوگی تو ان الفاظ کی عملی شکل میں صرف بھاؤ زلف ہی ابھرے گا۔

زلف اس بات کا قائل نہیں تھا کہ کسی کو یہ یقین دلائے کہ آپ اُس کے سامنے سچے ہیں یا مخلص ہیں، بھاؤ کا نظریہ تھا کہ کسی بھی دوست، گھر کے فرد، یا دفتر کے ساتھی کے ساتھ آپکا عملی اظہار ہی دراصل آپ کی سچائی کو عیاں کرتا ہے۔مجھے یہ یقین رہتا تھا کہ بھاؤ جہاں جائے گا وہاں وہ ہمیشہ کے لیے اپنی سچائی چھوڑ کر ضرور واپس لوٹے گا، اسے اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اس کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے، بس اسے اپنے عمل پر مکمل یقین ہوتا تھا۔

لطیفی لاٹ اور شاہ کے اشعار کے اس دیوانے کو ہر بار کمیونسٹ فکر اور ’’بلہڑجی‘‘ کی مٹی کی لاج رکھنے کی فکر ہوتی تھی کہ کہیں موہنجو دڑو کی انسان دوست فکر مجروح نہ ہو جائے، وہ انسانی زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش میں ہی مصروف رہتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ بھاؤ زلف نے اپنی زندگی کی شروعات ہی انسانی زخموں پر پھاہے رکھ کر کی۔

شاہ لطیف کی تہذیب کی لاج رکھنے والے بلہڑجی کے سارے پوت انسان اور بے زبان حیوانات کی دکھی حالت کو سمجھنے کے لیے اب تک جتے ہوئے ہیں۔بلہڑجی کا کوئی فرزند لطیفی دانش سے ناواقف نہیں ہے۔ سالوں سے شاہ لطیف کی فکری سوچ کے تحفظ کے لیے لطیف میلے میں بلہڑجی کا کیمپ لازم و ملزوم ہے، اور آج بھی نظریاتی حوالے سے لٹل ماسکو کہلانے والے بلہڑجی کی دھڑکن میں کمیونسٹ فکر کے ارادے خود کوتلاش کرتے ہیں، میرا جنم ضرور سخت مزاج اور موقف تبدیل نہ کرنے والی سوچ رکھنے کے’ دادو ‘میں ہوا ہے مگر میری فکری روح آج بھی شاید بلہڑجی کے بغیر نامکمل ہے۔

موسیقی کو انقلابی انداز سے پیش کرنے والا شاید لطیف کے سروں میں پر سکون سمجھتا تھا، یہی وجہ رہی کہ زندگی سے بے پرواہ اور موسیقی کو روح کی غذا سمجھنے والا بھاؤ زلف گولیوں اور دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعودی آباد میں رہا اور انقلابی گروپ وائسز کے سر سارنگ کا ساتھی رہا، زلف کی طبیعت میں سفر ہمیشہ اسے مطمئن کرنے کا ذریعہ رہا، سنگت کے ساتھ ملنا، کچھری کرنا اور محفل میں سب کو سننے کی طاقت کا اوتار بنا رہتا۔ 

میں جب تک گھر نہیں پہنچتا، زلف کی بار بار کی کال گھر پہنچنے تک میرا پیچھا کرتی تھی، سنگت کے دوستوں کے سفر کا بہترین ساتھی اور بہترین انتظام کرنے والا، سب دوستوں کا خیال اپنا فرض سمجھنے والابھاؤ زلف بھلا دوستوں کو کیوں نہ یاد رہے؟ یہ یاد ہی تو میری بیٹیوں، بابا اور خالدہ کا مان ہیں، زلف کا بے پرواہ مگر لازوال پیار ہی تو خاندان کی ہمت اور غرور ہے، جس کا عملی اظہار زلف کا خاندان ہر جگہ کرتا رہتا ہے۔سر سارنگ اور شاعری کرنے والے شاہ لطیف کو زلف کی ان محبتوں کا اظہار عشق کی لوک داستان سسی پنوں کے ’سر سسی‘میں یوں کرنا پڑا کہ

اگر ہے اے سسی! درکار پنوں

بنا اپنا کسی خلوت نشیں کو

وگرنہ عمر بھر ڈھونڈا کرے گی

بیاباں در بیاباں اس حسیں کو

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہ لطیف کہ بھاؤ

پڑھیں:

ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق

وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کے لیے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ غازی الٰہی بخش پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں کالجز کو نئی بسیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب اور ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عظمیٰ فاروق نے خطاب کیا جبکہ تقریب میں موسٹ سینئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور، وزیر توانائی چوہدری ارشد حسین، وزیر تعمیرات عامہ و مواصلات چوہدری اظہر صادق، کمشنر چوہدری مختار حسین، چیئرمین تعلیمی بورڈ پروفیسر ڈاکٹر نذر حسین چوہدری کے علاؤہ ماہرین تعلیم، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزراء کرام نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ نئی بسوں کی چابیاں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور حلقہ کے نمائندگان کے حوالے کیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اسلام گڑھ، گورنمنٹ انٹر کالج جاتلاں، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈڈیال، گورنمنٹ گرلز انٹر کالج تھاتھی کسگمہ اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سوکاسن کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پانچ نئی بسیں دی گئیں۔

وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا اور دستیات فنڈز کو عوام کے لیے وقف کیا، آج اللہ کے فضل سے آزاد کشمیر کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے، طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید بسیں کالجز کے حوالے کر دی ہیں، اسی طرح بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دس ارب سے زیادہ کا انڈنمنٹ فنڈ قائم کیا، دور دراز علاقوں میں علاج معالجے پر پانچ سے سات لاکھ روپے کے پیکج پر ڈاکٹر بھرتی کئے جبکہ موذی اور جان لیوا بیماریوں کا حکومتی اخراجات پر علاج کی سہولت فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس سی کو فعال کیا جس کے باعث آج چیف سیکرٹری آفس کا سپاہی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوا ہے۔کالجز میں فیکلٹی کی بھرتی کا اشتہار جاری کر دیا ہے یہاں بھی میرٹ کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ترقیاتی عمل کا خود جائزہ لیا، غیر فعال پراجیکٹس کو رواں کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے دس نمبر جو میرٹ کا قتل عام کرنے کے لیے دیے جاتے تھے اس کا خاتمہ کیا۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 600 سے زائد تقرریاں کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ نسل نو کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں اس میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بسوں کے آنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے موجود ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ تنخواہ کو پنشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں وہ اپنے کام سے جہاں خیانت کر رہے ہیں وہاں وہ اللہ کی مرضی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں، سب سے کہتا ہوں کہ اپنا کام ایمانداری اور دیانت داری سے کریں۔

متعلقہ مضامین

  • راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان
  • سونے کا عالمی اور مقامی بھاؤ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
  • میرا ہدف پاکستان کے لیے دوبارہ اور طویل مدت کے لیے کھیلنا ہے: صاحبزادہ فرحان
  • میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے: سعید غنی
  • راشد لطیف کی پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے راز فاش کرنے کی دھمکی
  • راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے راز فاش کرنے کا اعلان
  • ‘پاکستان میرا دوسرا گھر ہے’ سر ویوین رچرڈز نے دل کھول کر اپنے تاثرات بیان کردیے
  • بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
  • ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
  • ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق