عمران خان میں زیادہ جمہوری مادہ نہیں، کسی حکومت مخالف اتحاد میں شامل نہیں ہورہے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان عوام پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت مخالف کسی اتحاد میں شامل نہیں ہو رہے، آئین کے تحفظ کے لیے کسی بھی تحریک میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں، ہمیں معلوم ہے عمران خان میں زیادہ جمہوری مادہ نہیں ہے، 10 سال تک ان کی بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قربتیں رہی ہیں۔
ہفتہ کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں پاکستان عوام پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کے گرینڈ الآئنس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ تحفظ آئین پاکستان تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی قیادت میں اسد قیصر حامد رضا، راجا عباس ناصر ہمارے پاس آئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی حکومت مخالف اتحاد میں شامل نہیں ہو رہے تاہم آئین کے تحفظ کے لیے کسی بھی تحریک میں شمولیت کے لیے پارٹی میں مشاورت کریں گے اور شامل بھی ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کاش ہم پی ٹی آئی کو پرامن سیاست کا کہہ سکتے، یا ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگنے کا کہہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی پارٹی اس وقت بہت زیادہ عتاب میں ہیں لیکن عمران خان کے دور حکومت میں بھی غیر جمہوری حرکتیں ہوئی ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ عمران خان کی 10 سال تک اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کیا قربتیں رہی ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کے اندر کوئی بہت زیادہ جمہوری مادہ نہیں ہے، ہمیں پی ٹی آئی کا رویہ بھی یاد ہے، اگرچہ اس وقت وہ جمہوریت کی بات کر رہے ہیں لیکن امید کرتے ہیں کہ وہ جب بھی دوبارہ اقتدار میں آئیں گے تو یہ باتیں یاد رکھیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئین کے تحفظ کے لیے کسی بھی تحریک میں شامل ہو سکتے ہیں، آئین کو بچانے کے لیے ہمارے ساتھ کوئی بھی کھڑا ہو سکتا ہے، 9 مئی کے حوالے سے بھی ہم جانتے ہیں کہ یہ کس نے کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نے غلطیاں کیں، پاکستان مسلم لیگ ن کو اقتدار ملا تو اس نے بھی ’ووٹ کو عزت دو‘ کا بیانیہ چھوڑ دیا۔
مفتاح اسماعیل نے 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آئین کی پامالی ہوئی ہے، ججز پھر خط لکھ رہے ہیں کہ اوپر سے کوئی چیف جسٹس نہ بٹھائیں، سب کو کہنا چاہیے کہ آئین کی پامالی نہ کی جائے اس کے لیے اپنا مؤقف نہیں بدلنا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمارے ججز نے بھی کچھ ایسے فیصلے کیے ہیں جو ٹھیک نہیں تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی، میاں نواز شریف کی جلاوطنی، یوسف رضا گیلانی کی معطلی سارے فیصلے عدالتوں نے کیے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے بھی غلطیاں کی ہیں، سب کو اپنی غلطیاں تسلیم کر لینی چاہیے اور ملک میں رولز آف لا کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
کراچی کی صورت حال سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مفتاح اسلام نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری میں ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی سب نے بھتہ وصول کیا ہے، کراچی میں اس بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نہ صرف کراچی میں بلکہ کھوٹکی تک بری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا سوال کے جواب میں پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کسی بھی ہیں کہ کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
ترجمان کے مطابق اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھی جائےگی، اس سلسلہ میں 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہدا غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا اجلاس قوم سے اہل غزہ کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ جبکہ ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق اجلاس نے کہاکہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں، دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
جمیت علما اسلام نے ملک میں ازسر نو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوریٰ یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرےگی۔
ترجمان نے کہاکہ اجلاس نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کردیا، جبکہ بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل پر ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی اور انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
ترجمان کے مطابق مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد فیصلہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز