لاہو، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد:لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے تین ججز کے تبادلے کر دیے، جس کا نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کر دیا گیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر لاہور ہائیکورٹ کے 15ویں سینئر جج ہیں، جن کی تقرری 8 جون 2015 کو کی گئی تھی جبکہ وہ 62 سال کی عمر میں وہ 2 جولائی 2030 کو ریٹائر ہوں گے۔
سندھ ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو سینارٹی فہرست میں 26ویں نمبر پر ہیں، جن کا تقرر بطور ہائی کورٹ جج اپریل 2023 میں کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 2037 میں ہوگی۔
بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس محمد آصف 20 جنوری2025 کو عدالت عالیہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز (یکم فروری) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا۔
ججز نے دوسری ہائی کورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس بنانے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمد جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو خط لکھا ہے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ میڈیا میں دوسری ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج تعینات کرنے کی خبریں رپورٹ ہوئی ہیں، بار ایسوسی اِیشنز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج کو ٹرانسفر کیا جانا ہے، اس کے بعد ٹرانسفر کیے گیے جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر زیر غور لایا جائے گا۔
ججز خط کے مطابق 2010 میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یاد رہے کہ 10 دسمبر کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنایا جانا متوقع ہے اس لیے عدالتی بیوروکریسی میں مبینہ طور پر موجودہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی ترقی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج لانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
روایتی طور پر ہائی کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جاتا ہے لیکن رواں سال کے شروع میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے 26ویں ترمیم کی روشنی میں سنیارٹی کے معیار کے حوالے سے نئے قواعد متعارف کرائے تھے۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے تجویز پیش کی کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 5 سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے کیا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی جو سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھے، انہیں خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سینئر ترین جج منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے بجائے چیف جسٹس مقرر کیا، اسی طرح موجودہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھیں لیکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سینئر جج شجاعت علی خان اور جسٹس علی باقر نجفی کے بجائے انہیں منتخب کیا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیے جانے کا امکان ہے، وہ 8 جون 2015 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج مقرر کیے گئے تھے۔
تبادلے کے بعد جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے سپریم کورٹ میں تعینات ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج بن جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ میں اسلام ا باد ہائی کورٹ کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہائی کورٹ کے سینئر لاہور ہائی کورٹ بلوچستان ہائی کے مطابق جسٹس ہائی کورٹ سے ا ف پاکستان چیف جسٹس ا اور جسٹس کورٹ کی کے بعد تھا کہ
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔