فلسطینیوں کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاہور:
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی جماعت کے عہدیداروں کی غزہ کے مسلمانوں کے لیے فنڈ ریزنگ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
لاہور میں نجی تعمیری پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں اور ایک دوسرے کا دکھ درد اور تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان نہ ایک دوسرے پر ظلم کرتا ہے نہ ظلم کے حوالے کرتا ہے اور نہ دوسرے مسلمان کی توہین کرتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطینی مظلوم مسلمانوں کی شرائط پر باوقار انداز سے صلح ہوئی ہے، کمزور فلسطینی مسلمان جن کا پورا شہر کھنڈر بن چکا ہے، ان کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعتی حلقوں کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ملک بھر میں فلسطینی مسلمانوں کی آبادکاری کے فنڈ ریزنگ کرکے اپنا کردار ادا کریں اور کاروباری حلقے سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ مظلوم و بے گھر فلسطینی مسلمانوں کی بحالی کے لیے آگے بڑھیں۔
اس موقع پر لاہور میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک چوہدری اجمل، چوہدری امجد اور دیگر نے جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا، تقریب میں جے یو آئی کے دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کے لیے
پڑھیں:
فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
لاہور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی پر 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پرجلسے کا اعلان کردیا۔ انھوں نے کہا کہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث کرب ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شریک ہوں گی، فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث تشویش ہے، فلسطین کیلئے ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے، حافظ نعیم نے انتہائی محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا، مجلس اتحادامت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ لاہور کا جلسہ بھی مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے ہو رہا ہے، اسرائیل کی حامی لابی ہر جگہ موجود، لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کے معاملے پر اسلامی دنیا کا واضح مؤقف ہونا چاہیے، امت مسلمہ کو حکمرانوں کے رویہ اورغفلت سے شکایت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمران اپنا حقیقی فرض نہیں ادا کر رہے، جہاد مقدس لفظ ، اس کی اپنی حرمت ہے، مسلم دنیا جغرافیائی طور پر منقسم ہے، مالی یاسیاسی طورپرشرکت کرنےوالا بھی ایک ہی جہاد کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری سے متعلق جے یو آئی کا منشور واضح ہے، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، سندھ کے لوگ حق کی بات کرتے ہیں تو روکا نہیں جا سکتا، مرکز میں تمام صوبوں کےاتفاق رائے سےفیصلے کیے جاتے، اس روش کے تحت کالا باغ ڈیم کو بھی متنازع بنا دیا گیا، جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترکر دیا۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا مؤقف تھا، جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کیا، اپنے اپنے پلیٹ فورم سے مختلف چیزوں پرجدوجہد کریں گے۔
ادھر ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے منصورہ میں ملاقات کی اور انہیں 27 اپریل کو مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔
ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق حافظ نعیم الرحمٰن سے ملاقات کے لیے مولانا فضل الرحمٰن منصورہ پہنچے۔ حافظ نعیم الرحمٰن اور لیاقت بلوچ سمیت جماعت کے دیگر قائدین نے استقبال کیا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں متحد ہوکر آواز اٹھانے کا عزم کیا۔
جے یو آئی ف کے راشد سومرو اور مولانا امجد خان جبکہ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، مولانا جاوید قصوری وار امیر العظیم بھی ملاقات میں موجود تھے۔