UrduPoint:
2025-12-13@23:10:47 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق 200 کمپنیاں جن کا تعلق مارکیٹنگ، آئی ٹی اور چیریٹی یا فلاحی شعبے سے ہے، میں کام کرنے والوں کے لیے ورکننگ ویک یا ہفتے میں کام کے ایام کو پانچ کی بجائے چار دن کا کر دیا گیا ہے۔ اس نئے فیصلے سے مذکورہ شعبوں میں کام کرنے والے پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو یہ سہولت میسر ہو گئی ہے۔

''فور ڈے ویک فاؤنڈیشن‘‘ مہم کے ڈائریکٹر جوئے رائل نے کہا، ''پانچ روزہ کام کا ہفتہ 100 سال پہلے ایجاد ہوا تھا اور اس دور کے لیے کہیں سے موزوں نہیں ہے۔‘‘

جرمن کارکنوں نے پچھلے برس 1.

3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا، زیادہ تر بلامعاوضہ

جوئے رائل کے بقول ان کی مہم پانچ دن کے ورکنگ ویک یا پانچ روزہ کام کے ہفتے میں کارکنوں یا ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں اور مراعات میں کسی کمی کے بغیر ملازمین کے ہفت روزہ پلان میں اس بڑی تبدیلی کے لیے کوشاں تھی۔

(جاری ہے)

اس تبدیلی کے نتیجے میں وہ اب محض چار دن کام کر کے پہلے جتنی تنخواہ اور مراعات حاصل کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا،'' چار دن کا ورکنگ ہفتہ ملازمین کو سات روزہ ہفتے کے دوران پہلے کے مقابلے میں 50 فیصد فارغ وقت فراہم کرے گا اور اس طرح وہ کہیں زیادہ آزادی، خوش اور بھرپور زندگی گزار سکیں گے۔‘‘

برطانیہ کی 200 کمپنیوں میں اس نئے ضوابط کا اطلاق ایک ایسے وقت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب بڑی بڑی کارپوریشنز میں کام کرنے والے ملازمین کو ورک فرام ہوم کے بجائے کُل وقتی طور پر دفتر جا کر کام کرنے پر زور دیا جا رہا ہے، جو بہت سے ملازمین کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔

کووڈ وبا کے بعد کے پانچ سالوں کے دوران کام کے نمونے

کورونا کی عالمی وبا کے وقت سے ''ہوم آفس ‘‘ یا ''ہائبرڈورکنگ پیٹرن‘‘ کا جو رجحان پیدا ہوا تھا اُسے اکثریتی ملازمین نے اپنایا اور وہ اسی طرز پر اپنے کام کے اوقات کو برقرار رکھنا چاہتے تھے تاہم امریکی سرمایہ کاری بینک جے پی مورگن اور ٹیک کمپنی ایمیزون نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائبرڈ کی اجازت کے باوجود عملہ روزانہ دفتر آکر کام کرے۔

سابق ایسڈا اور مارکس اینڈ اسپینسر کے چیف ایگزیکٹیو لارڈ اسٹورٹ روز نے جنوری کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ ریموٹ ورکنگ سے کام کی مناسب مقدار اثر انداز ہو رہی ہے۔

جرمنی میں پارٹ ٹائم ورکرز کی تعداد میں اضافہ

اس کے برعکس چار روزہ ورکنگ ہفتہ فاؤنڈیشن کی مہم کا مقصد کام پر گزارے گئے گھنٹوں سے زیادہ لوگوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینا ہے۔

پالیسی کو اپنانے والے مارکیٹنگ اور پریس ریلیشنز ادارے 30 کمپنیوں پر مشتمل ہیں۔ جبکہ خیراتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں اور سماجی نگہداشت کی ایسی قریب 29 کمپنیاں ہیں جنہوں نے چار دن کا ورکنگ ویک کر دیا ہے۔ ان کے بعد ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی 24، جبکہ 22 کاروباری، مشاورتی اور انتظامی شعبے سے منسلک کمپنیوں نے بھی اپنے کارکنوں کو چار دن کے ورکنگ ہفتوں کی پیشکش کی ہے۔

کام کے طویل اوقات ہلاکت کا باعث ہو سکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت

نیا سروے

اسپارک مارکیٹ ریسرچ کے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق 18 تا 34 سال کے ملازمین کی 78 فیصد تعداد کا خیال ہے کہ چار دن کام کرنے والا ہفتہ پانچ سال کے اندر معمول بن جائے گا۔ جبکہ 65 فیصد نے کہا کہ وہ کُل وقتی کام کے ہفتے کی طرف لوٹنا نہیں چاہتے۔

اسپارک کے منیجنگ ڈائریکٹر لینسی کیرولن نے کہا کہ 18 سے 34 کی درمیانی عمر کے افراد آئندہ 50 سالوں کے دوران بنیادی افرادی قوت بن جائیں گے اور یہ اپنے ان کے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ وہ کام کے پرانے اوقات کی طرف واپس جانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور ماضی کے کام کے اوقات کو ''پرانے یا دقانوسی زمانے کے کام کے پیٹرن یا طریقے قرار دے رہے ہیں۔

‘‘ اس سوچ کے حامل افراد پر مشتمل گروپ یہ بھی کہتا ہے کہ ''ذہنی صحت اور ان کی مجموعی بہتری یا فلاح و بہبود ان کی اولین ترجیحات ہیں، اس لیے چار دن کا ہفتہ واقعی ایک فائدہ مند اور خوش آئند بات ہے جو ان کی زندگیوں کو بامعنی فائدہ پہنچانے اور ان کے مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کلیدی اور فعال کردار ادا کرے گا۔‘‘

ک م/ ع ت(ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملازمین کو چار دن کا کام کرنے میں کام کے لیے کام کے کام کر

پڑھیں:

پاکستان کی سوشل میڈیا کمپنیوں کو دہشتگردانہ کونٹینٹ روکنے کے لیے حتمی وارننگ

پاکستان نے بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو سخت وارننگ جاری کی ہے کہ وہ ملکی قوانین کی پابندی کریں اور دہشتگردنہ مواد کو روکنے کے لیے فعال اقدامات کریں، بصورت دیگر ان کے خلاف برازیل کی طرح کارروائی کی جا سکتی ہے جو گزشتہ سال ’ایکس‘ کے خلاف کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:آسٹریلیا نابالغ بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بن گیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک نے کہا کہ حکومت نے ایکس، میٹا، فیس بک، واٹس ایپ، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور ٹیلیگرام سمیت تمام پلیٹ فارمز کے ساتھ اپنے تحفظات کا باقاعدہ اظہار کیا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ ہماری آخری وارننگ ہے۔ ان کمپنیوں کو پاکستانی قوانین پر عمل کرنا ہوگا، پاکستان میں دفاتر قائم کرنے ہوں گے، اور اے آئی اور الگورتھم کے آلات کے ذریعے دہشتگردانہ سرگرمیوں سے متعلق اکاؤنٹس کی نشاندہی کرنی ہوگی۔

حکام نے بتایا کہ متعدد اکاؤنٹس ایسے ہیں جو علاقائی دہشتگرد نیٹ ورکس سے منسلک ہیں اور مختلف پلیٹ فارمز پر سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس ایسے تنظیموں سے منسلک ہیں جنہیں پہلے ہی امریکا اور اقوام متحدہ نے ممنوع قرار دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرحد پار آن لائن سرگرمیاں شدت پسندی اور سیکیورٹی خطرات میں اضافہ کر رہی ہیں۔

برازیل کی مثال

پاکستان نے برازیل کا حوالہ دیا، جہاں گزشتہ سال جون میں سپریم کورٹ نے ایکس تک رسائی بلاک کر دی تھی کیونکہ اس نے 2022 کے صدارتی انتخابات کے دوران غلط معلومات پھیلانے والے اکاؤنٹس کو بند نہیں کیا تھا۔’ایکس‘ نے بعد میں 5.1 ملین ڈالر جرمانہ ادا کیا اور ایک مقامی نمائندہ مقرر کیا، جس کے بعد رسائی بحال ہوئی۔

طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے متعدد بار اپنی تشویش کا اظہار کیا، جن میں 24 جولائی کو پلیٹ فارمز کو تفصیلی بریفنگ دینا بھی شامل ہے، لیکن جوابات ’ناکافی‘ رہے۔

انہوں نے ’ایکس‘ کو سب سے کم تعاون کرنے والا اور ٹک ٹاک اور ٹیلیگرام کو سب سے زیادہ تعاون کرنے والا قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:سوشل میڈیا کے ذریعے پنجاب میں ’را‘ کے نیٹ ورک کا سراغ، 12 دہشتگرد گرفتار

حکام نے کہا کہ پلیٹ فارمز کو دہشتگردی سے منسلک اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریسز فراہم کرنے، اور مرر اکاؤنٹس کی تخلیق روکنے کے لیے جدید فلٹرز استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

عقیل ملک نے کہا کہ یہ معاملہ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی حکومتوں کے ساتھ بھی اٹھایا گیا ہے جہاں یہ پلیٹ فارمز قائم ہیں۔

عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اور عالمی دہشتگردی کی قیمت ادا کر رہا ہے۔ دنیا کو اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کمپنیاں تعاون میں ناکام رہیں تو حکومت غیر تعاون کرنے والے پلیٹ فارمز کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکس برازیل پاکستان دہشتگردی سوشل میڈیا طلال چوہدری عقیل ملک

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں دل دہلا دینے والا واقعہ، 2 سگی بہنوں سے 5 افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
  • چین: کان کو پانچ ماہ تک پیر سے جوڑ کر دوبارہ اصلی جگہ پر بحال کر دیا گیا
  • ڈاکٹر وردہ قتل کیس: ملزمان کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • پاکستان کی سوشل میڈیا کمپنیوں کو دہشتگردانہ کونٹینٹ روکنے کے لیے حتمی وارننگ
  •  7 روزہ قومی پولیو مہم 15 تا 21 دسمبر جاری رہے گی
  • سوشل میڈیا کمپنیز کے عدم تعاون پر حکومت کا سخت کارروائی اور عالمی عدالت جانے کا عندیہ
  • کمپٹیشن کمیشن نے آؤٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ سیکٹر کمپنیوں پر چھاپے مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا
  • سرکاری کمپنیوں کی نجکاری ہندوستان کی روح پر حملہ ہے، راہل گاندھی
  • وزیراعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکمانستان روانہ
  • لسٹڈ کمپنیوں کیلئےنظرثانی شدہ ای ایس جی گائیڈلائنزکااجرا