جاپان کے برآمدی کنٹرول اقدامات سے سپلائی چین کی سلامتی متاثر ہو گی، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے جاپان کی جانب سے متعدد سیمی کنڈکٹرز اور دیگر برآمدی کنٹرول اقدامات نافذ کرنے کے منصوبے کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ہفتہ کے روز ترجمان سے پوچھا گیا کہ جاپانی حکومت نے دس سے زیادہ سیمی کنڈکٹر سے متعلق اشیاء پر برآمدی کنٹرول نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، اور متعدد چینی کمپنیوں کو “حتمی صارفین کی فہرست” میں شامل کیا ہے۔ چین کی اس پر کیا رائے ہے؟ترجمان نے کہا کہ متعلقہ صورت حال چین کے مشاہدے میں ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے، کچھ ممالک نے قومی سلامتی کے تصور کا بے جا استعمال کیا ہے، برآمدی کنٹرول کے اقدامات کا غلط استعمال کیا ہے، اور چین کے سیمی کنڈکٹر اور دیگر صنعتوں پر پابندیاں لگائی ہیں۔
جاپان کے برآمدی کنٹرول اقدامات سے صنعتی چین اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام متاثر ہوں گے، کمپنیوں کے درمیان معمول کے کاروباری تعلقات میں خلل پڑے گا، اور دونوں ممالک کی کمپنیوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ فی الحال، جاپان کے متعلقہ اقدامات عوامی رائے کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جاپان صنعت کی معقول آوازوں کو سنے گا، بین الاقوامی تجارتی قواعد اور چین-جاپان اقتصادی تعاون کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ اقدامات کو درست کرے گا، اور ان اقدامات کو چین-جاپان اقتصادی تعلقات کی صحت مند ترقی میں رکاوٹ بننے سے روکے گا، تاکہ عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ چین اپنے اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برا مدی کنٹرول کیا ہے
پڑھیں:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان
کراچی:گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی ملکی برآمدات بھی متاثر ہو گئی۔
ہڑتال کے پانچویں روز تک پاکستان سے مجموعی طور پر 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں کیا جا سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال نے برآمدی سیکٹر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں آلو، پیاز، پلپ، جوسز اور دیگر اہم ترین مصنوعات کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو کر رہ گئی ہے، وہیں پاکستانی چاول بھی کئی روز سے مختلف ممالک کو برآمد نہیں کیا جا سکا، جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے برآمدی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز سمیت جلد تلف ہو جانے والی اشیاء کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد کنٹینرز کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔
آلو اور پیاز کے علاوہ پلپ اور جوسز کے کنسائمنٹس کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 30 لاکھ ڈالر کے کنسائمنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ ہوئی تو آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے "رائس" کے کنوینر رفیق سلیمان نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے پاکستان سے چاول کی برآمدات بھی رک گئی ہے، مختلف رائس ایکسپورٹرز کا مال پورٹ پر اور گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 4 ملین ڈالر کا چاول پاکستان سے برآمد ہوتا ہے، جس کی مالیت ایک ارب 12 کروڑ روپے ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک 6 ارب روپے کا چاول برآمد نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
رفیق سلیمان نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف، وزیرِ تجارت جام کمال خان سے فوری طور پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرایا جائے اور ان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔