ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، ترقی کرنے والوں پالیسیوں کا تعین کرکے ان کے نتائج حاصل کرنے کےلیے ایک دہائی کا وقت دیا۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک میں بھی حکومتوں کو اپنے مدت پوری کرنے کے سبب پالیسیوں کے تسلسل کا موقع ملا، حکومت بدلنے سے پالیسیاں بھی بدل جاتی ہیں، امریکا جیسے ملک بھی ایسا ہوتا نظر آرہا ہے۔
پریس کانفرنس میں حکومتی پروگرام ’یوتھ کی اڑان انٹرنیشنل چیپٹر‘ کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ بعض افراد کہتے ہیں کہ پاکستان نے کچھ حاصل نہیں کیا اور کچھ کہتے ہیں اس نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، پاکستان بنا تو ہمارے دفاتر میں پن بھی نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترقی کم نظر آتی ہے، پاکستان 1999 تک اپنے ریجن میں آگے تھا لیکن پھر صورتحال بدل گئی، ہمیں اپنی غلطیوں کا جائزہ لینا ہوگا، پاکستانی کسی سے کم نہیں، لیکن ہمارے مسائل کی درست تشخیص نہیں کی گئی۔
اس موقع پر ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہمیں اپنے کلچر پر فخر ہے، برطانیہ معاشرے میں پاکستانیوں کا کردار نمایاں ہے، ہمیں ان کی خدمات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پلاننگ کمیشن پاکستان کے رکن محمد نجیب اللہ نے یوتھ اڑان کی تفصیلات سے آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان سے بیرون ملک آباد پاکستانی نوجوان بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا کہ
پڑھیں:
پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے کے پانی کا ایک قطرہ بھی سلب نہیں کر سکتا، صوبائی منافرت پیدا کرنے کے بجائے اس معاملے کو انجنیئرز کے حوالے کریں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جذبات بھڑکانے کی سیاست کی تو واٹر سیکیورٹی معاملے پر مشکلات ہوں گی، اس پر نقصان سب کا ہو گا ایک صوبہ نہیں ہارے گا، تمام صوبے نقصان اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال بھی بارشیں 40 فیصد کم ہوئی ہیں، آنے والے سالوں میں سیلاب اور بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے ملک کو اس وقت فوڈ اور واٹر سیکیورٹی کے 2 بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔