بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں، فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سابق وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جو ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تصدیق بھی ہوچکی ہے، بانی پی ٹی آئی بیانیے سے پیچھےنہیں ہٹ رہے، اس لیے بات چیت ناکام ہے۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اس میں شک نہیں کہ بانی پی ٹی آئی مقبول لیڈرہیں، بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں۔سیاسی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے بیرون ملک نہیں جانا، کوئی ڈیل نہیں کرنی، بانی پی ٹی آئی آؤٹ آف سلیبس آگئے ہیں، اب وہ پیچھے ہٹنے کو بھی تیار نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی خوف ہے کہ عمران خان باہر آگئے تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا، الیکشن کےعلاوہ دوسراکوئی راستہ نہیں ہے، آخر میں الیکشن ہی ہونے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ یہ واحد حل ہے کہ بانی پی ٹی آئی سےالیکشن کی تاریخ پراتفاق کرلیا جائے، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔شہباز شریف سے متعلق سوال پر سابق وزیر نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس بات چیت کی اسپیس نہیں ہے، حکومت پہلے اسٹیبلشمنٹ سے تو بات کرے پھر پی ٹی آئی سے بات کرے، حکومت کو پوچھنا چاہیے کہ ان کی اسپیس کیا ہے، حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہی نہیں کراسکتی تو فیصلہ بانی نے ہی کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔
یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔
روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔
اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔
پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔
تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب