جی ایچ کیو گیٹ پر توڑ پھوڑ سے 7 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا: رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی، اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں مزید 2 گواہان کے بیانات قلم بند کر لیے گئے جس کے بعد سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
گواہان میں کانسٹیبل عمران اور ایس ڈی او اویس شاہ شامل ہیں۔
لاہور 9مئی کے پرتشدد واقعات میں فوجی عدالتوں سے سزا.
گواہ کانسٹیبل عمران نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی تصاویر عدالت میں پیش کیں جبکہ گواہ اویس شاہ کی جانب سے جی ایچ کیو گیٹ پر توڑ پھوڑ کی تخمینہ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جی ایچ کیو گیٹ پر توڑ پھوڑ سے 7 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کے شواہد پر مشتمل 13 یو ایس بیز بھی عدالت میں جمع کروا دی گئیں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وکلا صفائی عدالت سے یو ایس بی کی کاپیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس عدالت میں
پڑھیں:
لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کیلئے نیا قانون متعارف کرا دیا۔ اس قانون کے تحت ”پنجاب والڈ سٹیز اینڈ ہیریٹیج ایریاز اتھارٹی“ کا دائرہ کار لاہور سے بڑھا کر پورے پنجاب تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ بل پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے متن کے مطابق اتھارٹی کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کسی بھی عمارت کو نوٹیفکیشن کے ذریعے خطرناک قرار دے سکے گی۔
غیر قانونی تعمیرات یا تجاوزات پر اب پانچ سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل میں عوامی نظم و ضبط اور صفائی کے حوالے سے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، عوامی مقامات پر تھوکنے یا کوڑا کرکٹ پھینکنے،تاریخی مقامات پر توڑ پھوڑ پر 10 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا۔ نئی اتھارٹی کی چیئرپرسن وزیر اعلیٰ پنجاب خود ہوں گی، جبکہ چیف سیکرٹری وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ بل کو مزید غور و خوض کیلئے پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے جو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ بل کی حتمی منظوری رائے شماری کے ذریعے دی جائے گی۔