میئر کراچی مرتضیٰ وہاب---فائل فوٹو 

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم پاکستان کو مل کر کام کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاروق بھائی میرے ساتھ چلیں، جس طرح کہیں گے کام کریں گے۔

یوتھ کلب میں محکمۂ کھیل کی جانب سے پاکستان یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے پینل ڈسکشن میں شرکت کی۔

سندھ میں 15 سال سے کرپٹ ترین دور ہے، فاروق ستار

کراچیایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر.

..

خطاب کے دوران میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گراؤنڈ ریلیٹی دیکھ کر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور خالد مقبول کام کرنا چاہتے ہیں تو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان والوں سے کہتا ہوں کہ آئیں مل کر کام کریں، لڑائی کرنے سے معاملات حل نہیں ہوں گے، باتیں اور پریس کانفرنس کرنے سے خدمت نہیں ہوتی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کا ہے، فاروق ستار پانی کہاں سے لے کر آئیں گے؟

انہوں نے کہا کہ لاہور میں زیرِ زمین میٹھا پانی موجود ہے، مگر یہاں نہیں ہے، پانی کے مسئلے پر لاہور کی مثال کراچی میں نہیں دے سکتے، بحثیت شہری ہم اپنا فرض نہیں ادا کرتے، جب سب اپنے فرائض نبھانے لگیں گے تو مسائل حال ہو جائیں گے۔

جماعت اسلامی والوں کو اللّٰہ ہی ہدایت دے، ورنہ وہ ہدایت سے بالاتر ہیں، میئر کراچی

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ منعم ظفر کو شاید گھر والوں کو دکھانا ہوتا ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں، اس بات پر ایم کیو ایم سے معذرت کرتا ہوں کہ میں کام کر رہا ہوں۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی 106 سڑکوں کے علاوہ اندرونی سڑکوں پر بھی کام ہو رہا ہے، سیاسی جماعتیں آتی اور چلی جاتی ہیں، وہی سیاسی جماعتیں رہتی ہیں جو عوام کے حقوق پر بات کرتی ہیں، ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم وزیرِ اعظم کو کہے کہ وفاق کراچی کی مدد کرے، ہر سیاسی جماعت کو کہتا ہوں کہ ہمارے دروازے کھلے ہیں، وزیرِ اعظم سے کہتا ہوں کراچی کے لیے خزانے کھولیں، کراچی کو 15 ارب نہیں 1500 ارب روپے ملنے چاہئیں، ڈیولپمنٹ کسی اور شہر کو زیادہ ملتی ہے کراچی کو نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام باد میں بیٹھے ہوئےحضرات کراچی کے لیے اپنا دل بڑا کریں، ملک بھر میں وفاقی حکومت موٹر وے بنا رہی ہے، وفاق، سکھر، حیدرآباد موٹر وے کیوں نہیں بنا رہی؟ پورے ملک کا موٹر وے وفاق بنا دیتی ہے، سکھر حیدرآباد موٹر وے نہیں بناتی۔

میئر مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی شخص جو اچھے فیصلےکر رہا ہو وہ لیڈر ہو سکتا ہے۔

مرتضیٰ وہاب ہماری کارکردگی پوچھنے کے بجائے پیپلزپارٹی کی نا اہلی کا جواب دیں، منعم ظفر

کراچی امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا...

ان کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری جوان ہیں، ہمارے معاشرے میں بہت ناامیدی پیدا ہو گئی ہے، پاکستان کے سارے لوگ ملک چھوڑ کر تو نہیں جا سکتے۔

مرتضیٰ وہاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیڈر شپ اور نوجوان نسل میں تعلق بنانے کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو پی ڈی ایم حکومت بنانے کے لیے کراچی سے اسلام آباد نکلے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سوئی گیس کمپنی گیس نہیں دیتی مگر سڑکیں کھود کر چلی جاتی ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میئر کراچی مرتضی ایم کیو ایم موٹر وے کے لیے کام کر

پڑھیں:

فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) بیشتر لاطینی امریکی ممالک میں سزائے موت تو ختم کر دی گئی ہے لیکن آج بھی وہاں اس موضوع پر کبھی کبھی عوامی سطح پر بحث کی جاتی ہے۔ اور اکثر اس بحث میں غلط معلومات یا مس انفارمیشن کا عنصر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔

مثلاﹰ اس حوالے سے یہ دعویٰ سامنے آیا: ''چین نے ترقی کے حصول کے لیے پیرو اور لاطینی امریکی ممالک کو سزائے موت (نافذ کرنے) کی تجویز دی۔

‘‘

لیکن کیا ایسا واقعی ہوا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس پر تحقیق کی۔

دعویٰ کہاں سامنے آیا؟

یہ دعویٰ ایک فیس بک پوسٹ میں کیا گیا، جسے تقریباﹰ 35,000 صارفین نے شیئر کیا۔

اس پوسٹ میں کہا گیا تھا، ''سابق چینی وزیر اعظم ون جیاباؤ نے کولمبیا، وینیزویلا، ایکواڈور، پیرو اور بولیویا سمیت لاطینی امریکی اور وسطی امریکی ممالک کو وہاں سلامتی سے متعلق بحران کے حل اور اس سے بھی بڑھ کر ترقی کے حصول کے لیے سزائے موت کے نفاذ کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

اس پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ون جیاباؤ نے بدعنوان سیاستدانوں کو سزائے موت دینے اور ان کی تنخواہوں میں کمی کی حمایت کی۔

فیس بک کے علاوہ یہ پوسٹس ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی گردش کرتی رہیں۔

فیکٹ چیک ٹیم کی تحقیق کا نتیجہ

ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم کی جانب سے تحقیق کے بعد اس دعوے کے مستند ہونے کے کوئی ثبوت و شواہد نہیں ملے۔

تو اس طرح یہ دعویٰ غیر مصدقہ ہی رہا۔

تحقیق کے دوران ایسے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوں کہ ون جیاباؤ نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان دیا ہو جس میں انہوں نے سزائے موت کو ترقی سے منسلک کیا ہو۔ اس حوالے سے ہسپانوی اور چینی دونوں زبانوں میں متعلقہ کی ورڈز کی سرچ بھی کی گئی، لیکن اس دعوے کو ثابت کرتی کوئی مستند خبر یا سرکاری ریکارڈز نہیں ملے۔

اور چینی وزارت خارجہ کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی یہ بیان موجود نہیں ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق ون جیاباؤ نے سزائے موت کے موضوع پر 14 مارچ 2005ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کی تھی۔ ایک جرمن صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا: ''موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر چین سزائے موت ختم نہیں کر سکتا لیکن ایک نظام کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ سزائے موت منصفانہ طریقے سے دی جائے اور اس میں احتیاط برتی جائے۔

‘‘

اس موضوع پر ون جیاباؤ کا عوامی سطح پر دیا گیا یہ واحد بیان ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بیان میں وہ صرف چین کے حوالے سے بات کر رہے تھے اور انہوں نے لاطینی امریکی ممالک کا کوئی ذکر نہیں کیا، نہ ہی کسی اور ملک کو کوئی تجویز دی۔

پھر بھی دیگر ممالک کو سزائے موت کی تجویز دینے کا بیان ان سے کئی برسوں سے منسلک کیا جاتا رہا ہے۔

اسے 2015ء سے کئی ویب سائٹس نے شائع کیا ہے، تاہم قابل اعتبار ذرائع کا حوالہ دیے بغیر۔

تو یہاں یہ بات بھی اہم ہو جاتی ہے کہ ون جیاباؤ صرف 2012ء تک ہی چین کے وزیر اعظم رہے تھے۔ ایسے میں اس بات کا امکان بہت کم ہے انہوں نے 2015ء یا اس کے بعد ایسا کوئی بیان دیا ہو گا۔

کیا تصویر میں واقعی ون جیاباؤ ہی ہیں؟

اس پوسٹ میں مبینہ طور پر ون جیاباؤ کی تصویر بھی لگائی گئی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی تصویر میں موجود شخص ون جیاباؤ ہی ہیں۔

اس تصویر میں وہ اپنی دیگر تصویروں سے کچھ مختلف نظر آ رہے ہیں۔ سال 2012 سے پہلے لی گئی تصویروں میں ون جیاباؤ کے بال کم تھے۔ یہ کمی بالخصوص ان کی پیشانی کے پاس یعنی ہیئر لائن میں واضح تھی۔ تاہم اس تصویر میں ان کی ہیئر لائن قدرے گھنی نظر آتی ہے۔

اسی طرح ان کی دیگر تصاویر کے مقابلے میں اس فوٹو میں ان کی ناک، کان اور ہونٹ بھی کچھ مختلف لگ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، کہا جاتا ہے کہ کئی تصاویر میں ون جیاباؤ کے چہرے پر کچھ داغ نمایاں رہے ہیں، لیکن اس تصویر میں ایسا نہیں ہے۔

چناچہ ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس فیس بک پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی ریروس امیج سرچ کی، لیکن اس میں موجود شخص کی شناخت کے حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں مل سکا۔

(مونیر قائدی، ہواوہ سمیلا محمد، ہوان ہو) م ا / ر ب

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے پانی کے مسلے پر رانا ثناءاللہ کا بڑا اعلان
  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے‘وزیرِ اعظم شہبازشریف
  • نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے: وزیرِ اعظم
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں
  • فیکٹ چیک: کیا سابق چینی وزیر اعظم نے واقعی سزائے موت کی تجویز دی؟
  • کراچی میں ‘ایشیا کی سب سے بڑی’ مویشی منڈی کا افتتاح