نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں زمینوں کے غیر قانونی الاٹمنٹس کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا ہے۔
ریفرنس میں ملک ریاض، قائم علی شاہ، شرجیل میمن، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سابق سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن جاوید حنیف، سابق ڈی جی ایم ڈی اے، سابق ڈی سی ملیر قاضی جان محمد سمیت 33 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت نے ملزمان کو 25 فروری کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریفرنس سماعت کے لئے منظور کرلیا۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کی ملی بھگت سے بحریہ ٹاؤن کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا، ڈی جی ایم ڈی اے نے ملیر ڈویلپمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 43 دیہہ کے سروے کی شروعات کی۔
ریفرنس کے مطابق ملزمان نے ملی بھگت کرکے 17 ہزار 6 سو ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو منتقل کی۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے قومی خزانے کو 708 ارب 8 کروڑ 80 لاکھ83 ہزار سے زائد کا نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی احتساب بیورو (نیب) نے دھوکہ دہی اور خورد برد کی شکایات سے متعلق بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن
پڑھیں:
غیرملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس: 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس کیجانب سے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کیخلاف تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج ہے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنی حرکت پر انتہائی شرمندہ ہیں، معافی کے طلبگار ہیں، لوگوں کی دیکھا دیکھی احتجاج میں شامل ہوکر بیوقوفی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نقصان ہوا وہ ہمارے ہی ملک اور ہمارے ہی بھائیوں کا ہوا، سب پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کبھی بھی توڑ پھوڑ اور تشدد میں شامل نا ہوں، ان کاروباروں پر کام کرنے والے بھی ہمارے ہمارے پاکستانی بھائی ہیں، ان کا نقصان نا کریں۔
عدالت نے تمام 6 گرفتار ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئیں کیا وہ قابل ضمانت ہیں؟ عدالتی سوال پر تفتیشی آفیسر خاموش رہے اور سر جھکا لیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تمام دفعات قابل ضمانت عائد کی تو یہ سب کرنے کی پھر کیا ضرورت تھی؟ تمام مقدمہ کی دفعات قابل ضمانت ہیں عدالت جسمانی ریمانڈ کیوں اور کیسے دے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان بے گناہ ہیں پہلے انہیں کینٹ کیس شامل کیا پھر انہی کو وارث خان کمیٹی چوک شاپ حملہ میں ملوث کر دیا، اگر یہ ملزم ہیں تو فوڈ شاپس میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج پیش کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے شک قابل ضمانت دفعات ہیں جسمانی ریمانڈ دیا جائے ڈنڈے برآمد کرنا ہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، گرفتار 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں اور 5 پانچ ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے فیصلہ سنادیا، گرفتار 6 ملزمان کی ہتھکڑیاں کھول کر انہیں رہا کردیا گیا۔