اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ٹیلیفون پر گفتگو کی اور انہیں صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور ان تعلقات کو اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

بات چیت کے دوران وزیراعظم نے گزشتہ نومبر میں صدر لوکاشینکو کے دورہ اسلام آباد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ رواں سال منسک کے اپنے سرکاری دورے کے منتظر ہیں۔

صدر لوکاشینکو نے وزیراعظم کی ٹیلیفونک کال پر شکریہ ادا کیا اور پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے اور باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آرمی چیف کی زیر قیادت موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے۔

ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو ’’بہترین‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے کارکردگی، سخت محنت، انتظامی نظم و ضبط، محتاط سفارت کاری اور پاکستان کی پاور ڈائنامکس کی گہری سمجھ بوجھ سے اسٹیبلشمنٹ کا بھروسہ حاصل کیا ہے۔

ایک ذریعے کے مطابق، موجودہ منقسم سیاسی ماحول اور معاشی چیلنجز کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے بہترین انتخاب سمجھتی ہے۔

اسٹیبشلمنٹ کا شہباز شریف پر بھروسہ یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی ویژن کی تعریف کے معاملے میں عوامی اور نجی سطح پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔

کئی مرتبہ، وزیراعظم نے قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کا کریڈٹ آرمی چیف اور فوج کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم کئی مرتبہ کھل کر آرمی چیف کی تعریف کر چکے ہیں لیکن ایک باخبر ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی فوجی حلقوں میں شہباز شریف کے بحیثیت وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے نظر آئے ہیں۔

باہمی احترام اور ستائش کا یہ غیر معمولی مظہر ایک ایسے نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہے جس میں تاریخی طور پر اہم طاقتور حلقے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے نظر نہیں آتے۔

کچھ لوگ قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ شہباز شریف شاید اسٹیبلشمنٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، لیکن قابل بھروسہ ذرائع ایسے دعووں کی سختی تردید کرتے ہیں۔ عموماً شہبازشریف کو ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کام کرکے دکھاتا ہے، اور کافی عرصہ سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ بھی رہے ہیں۔

حتیٰ کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل پرویز مشرف بھی بہترین انتظامی کارکردگی کی وجہ سے شہبازشریف کے معترف تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی 2013ء تا 2017ء کی حکومت میں ان کو اقتدار سے نکال باہر کیا تھا، وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو آئندہ کے اقتدار کیلئے اپنی پہلی چوائس سمجھتی تھی۔

لیکن شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا جب انہوں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔ بالآخر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کے بعد جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
  • شہباز شریف سے شیخ عبداللہ بن زاید النہیان کی ملاقات، سرمایہ کاری بڑھانے پر زور
  • رانا ثناء اور شرجیل میمن کا ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ
  • وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا عمان کے ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ
  • نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کا عمان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ
  • محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
  • اسلام آباد میں ریڈزون کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا، حکومت کا جماعت اسلامی سے رابطہ
  • نواز شریف اور شہباز شریف کا کھیئل داس سے ٹیلیفونک رابطہ، حملے کی مذمت
  • وزیراعظم کا کئیل داس سے ٹیلیفونک رابطہ، خیریت دریافت کی
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی