جنوری میں ریکارڈ 872 ارب کی ٹیکس کلیکشن خوش آئند ہے، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ معاشی چیلنجز کے باوجود جنوری میں ریکارڈ 872 ارب کی ٹیکس کلیکشن خوش آئند ہے، یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی ٹیکس دینا چاہتی ہے، ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنا کر محصولات کا ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہفتہ کو صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ریکارڈ محصولات جمع ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کا فروغ، محصولات میں مزید اضافہ ہو گا، غیر منصفانہ، کاروبار مخالف ٹیکس نظام محصولات کے ہدف کے حصول میں رکاوٹ ہے، منصفانہ ٹیکس نظام صرف وفاقی سطح پر 34 ٹریلین محصولات حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر سادہ، کم شرح اور وسیع البنیاد ٹیکسز کا نفاذ ضروری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کے بغیر اڑان پاکستان خود کفالت کی منزل کا حصول ممکن نہیں، انکم ٹیکس فارم آسان بنانے، کسٹمز میں فیس لیس سسٹم کے ذریعے شفافیت جیسے اقدامات کئے جائیں،ایف بی آر محصولات کے مقدمات جلد نمٹانے کیلئے بھی اقدمات کرے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکس وصولیوں کے دباؤ اور مالی ہدف کے حصول کی دوڑ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ملک بھر میں ایف بی آر کے دفاتر ہفتے کے روز بھی کھلے رہیں گے۔
ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ دفاتر میں ہفتہ وار تعطیل منسوخ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے کو بھی کام کیا جائے۔ یہ اقدام مالی سال 2024-25 میں محصولات کی بروقت وصولی کو یقینی بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ 30 جون 2025 تک نافذ العمل رہے گا اور اس دوران دفاتر میں سرکاری اوقات کار کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام افسران کو کارکردگی میں بہتری اور ٹیکس اہداف کے حصول پر مکمل توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ٹیکس ہدف میں 12,970 ارب روپے سے کمی کر کے 12,370 ارب روپے کر دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ایف بی آر مالی دباؤ کا شکار ہے، کیونکہ مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 9 ماہ میں ٹیکس شارٹ فال 700 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
ایف بی آر کی اس نئی حکمت عملی کو ناقدین نے ملازمین پر اضافی بوجھ قرار دیا ہے، مگر ادارہ پرعزم ہے کہ یہ قدم قومی خزانے کو بچانے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
آٹے کے بعد روٹی کی قیمتیں بھی کم کردی گئیں