ڈی او جے کے مطابق صائم رضا نے نہ صرف ہیکنگ ٹولز فروخت کیے بلکہ ان کے استعمال کے لیے جرائم پیشہ افراد کو تربیت بھی دی، گروپ نے یوٹیوب پر ہدایات فراہم کیں جس میں جعل سازی کی تکنیک اور شناخت سے بچنے کے طریقوں کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اور ڈچ حکام نے بڑے عالمی کریک ڈاؤن میں پاکستان میں قائم سائبر کرائم نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس پر دنیا بھر میں جرائم پیشہ افراد کو ہیکنگ ٹولز اور فراڈ کو ممکن بنانے والی خدمات فروخت کرنے کا الزام ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی محکمہ انصاف (ڈی او جے) نے اس نیٹ ورک کی شناخت ہارٹ سینڈر کے طور پر کی ہے، جس کی سربراہی مبینہ طور پر صائم رضا نامی شخص کر رہا تھا۔ اگرچہ ڈی او جے نے صائم رضا یا اس کے ٹھکانے کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کیں، لیکن بتایا ہے کہ اس نیٹ ورک نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک آن لائن بازار چلائے، جس میں جعل سازی، میلویئر کی تقسیم اور بڑے پیمانے پر مالی فراڈ کو سہولت فراہم کی گئی۔

آپریشن ہارٹ بلاکر کے ایک حصے کے طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیٹ ورک کے زیر استعمال 39 ڈومینز اور متعلقہ سرورز کو قبضے میں لے لیا، ڈی او جے کا اندازہ ہے کہ ان پلیٹ فارمز نے صرف امریکا میں 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا مالی نقصان پہنچایا۔ امریکی اٹارنی نکولس جے گنجی نے کہا کہ یہ فراڈ کرنے والے نہ صرف کاروباری اداروں، بلکہ افراد کو بھی نشانہ بناتے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ افراد بیرون ملک سے کام کرتے ہیں لیکن ان کی ویب سائٹس نے فیس کے عوض بدنیتی پر مبنی ہیکنگ ٹولز تقسیم کرنا آسان بنا دیا، تاہم آج ہم نے دوسروں کو نقصان پہنچانے کی ان کی صلاحیت کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔

اس گروپ نے جعل سازی کی کٹس تیار اور فروخت کیں، سافٹ ویئر جو مائیکروسافٹ 365، یاہو، اے او ایل، انٹوٹ، آئی کلاؤڈ اور دیگر پلیٹ فارمز کے لیے جائز لاگ ان صفحات کی نقل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ان جعلی صفحات نے متاثرین کو دھوکا دے کر ان کے صارف نام اور پاس ورڈ داخل کیے، جو بعد میں چوری کر کے بلیک مارکیٹ میں فروخت کیے گئے۔ ان کی فلیگ شپ سروس ہارٹ سینڈر، جدید اسپام ڈیلیوری سسٹم تھا، جس نے مجرموں کو سیکیورٹی فلٹرز کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر جعل سازی کی ای میلز بھیجنے کے قابل بنایا، سافٹ ویئر ویب پر مبنی پلیٹ فارم اور ڈاؤن لوڈ کے قابل ونڈوز کے طور پر دستیاب تھا۔ ویب سائٹ heartsender.

com کی تلاش کے نتائج میں یہ پیغام واپس گیا کہ ’اس ویب سائٹ کو ضبط کر لیا گیا ہے۔ 

ڈی او جے کے مطابق صائم رضا نے نہ صرف ہیکنگ ٹولز فروخت کیے بلکہ ان کے استعمال کے لیے جرائم پیشہ افراد کو تربیت بھی دی، گروپ نے یوٹیوب پر ہدایات فراہم کیں جس میں جعل سازی کی تکنیک اور شناخت سے بچنے کے طریقوں کا مظاہرہ کیا گیا تھا، ان کے ٹولز کو اینٹی اسپام اور سیکیورٹی سافٹ ویئر کے ذریعے مکمل طور پر ’ناقابل شناخت‘ کے طور پر مارکیٹ کیا گیا تھا۔ یہ نیٹ ورک بزنس ای میل کمپرومائز (بی ای سی) اسکیموں میں مہارت رکھتا ہے، جو کمپنیوں کو فراڈ اکاؤنٹس میں فنڈز منتقل کرنے کے لیے دھوکا دیتا ہے، اس کے بعد متاثرہ صارف کی اسناد کو مزید مالی فراڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس آپریشن میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ڈچ حکام نے ایک ویب سائٹ لانچ کی، جہاں لوگ چیک کرسکتے ہیں کہ آیا ان کی ای میل اسناد متاثر ہوئیں یا نہیں، حکام نے متنبہ کیا ہے کہ چوری شدہ ای میل ایڈریسز کا استعمال متاثرین اور ان کے روابط، دونوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ آپریشن ٹیلنٹ کے تحت متوازی تحقیقات کے حصے کے طور پر اسپین میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سائبر کرائم پلیٹ فارمز سے منسلک 17 سرورز اور 12 ڈومینز قبضے میں لیے جن میں Cracked.io، سی آر acked.to اور Nulled.to شامل ہیں۔ ان فورمز نے ہیکنگ ٹولز فروخت کرنے والے لاکھوں اشتہارات چلائے تھے، ایف بی آئی ہیوسٹن فیلڈ آفس ڈچ حکام کی مدد سے تحقیقات کی سربراہی کر رہا ہے۔

ڈی او جے نے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ واضح رہے کہ صائم رضا پاکستان میں قائم سائبر کرائم گروپ کا مرکزی لیڈر ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جعل سازی اور اسپام آپریشنز میں ملوث ہے، مختلف برانڈ ناموں کے تحت بشمول فودٹولز، فورڈیج، فوڈسنڈر، اور فوڈکو، اس نے سائبر سیکیورٹی کا پتا لگانے سے بچنے کے لیے ڈیزائن کردہ ٹولز فروخت کرنے میں مہارت حاصل کی۔ لفظ  ایف یو ڈی کا مطلب ہے مکمل طور پر ناقابل شناخت، اور اس سے مراد سائبر کرائم کے وسائل ہیں، جو اینٹی وائرس سافٹ ویئر یا اینٹی اسپام آلات جیسے سیکیورٹی ٹولز کے ذریعے پتا لگانے سے بچ جائیں گے۔

اصلاحات کے پچھلے دعوؤں کے باوجود دھوکا دہی میں ملوث افراد نے غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھیں جس کی قانونی جانچ پڑتال کی گئی، جنوری 2024 میں صائم رضا نے صحافی برائن کریبز سے رابطہ کیا اور اپنے آپریشنز سے متعلق ماضی کی رپورٹس کو ہٹانے کی درخواست کی۔ صائم نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے اور انکشاف کیا کہ پاکستانی حکام نے ان کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرائی تھی، اپنے پیغام میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بنیادی طور پر رشوت مانگ رہے ہیں۔ صائم رضا نے بعد میں پاکستان چھوڑنے کا دعویٰ کیا، حالانکہ اس بیان کی ساکھ غیر یقینی ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جعل سازی کی ٹولز فروخت کرنے والے سافٹ ویئر کے طور پر افراد کو ڈی او جے کیا گیا حکام نے نیٹ ورک کے لیے

پڑھیں:

راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا

راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

کراچی (آئی پی ایس )پاکستان کے سابق کرکٹر راشد لطیف نے 1990 میں کپتان کے خلاف ہونے والی بغاوت اور میچ فکسنگ کے حوالے سے پردہ اٹھادیا۔ راشد لطیف نے بتایا کہ 1990 کے دوران زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کچھ کھلاڑی پرفارم نہیں کررہے تھے اور ان کے ڈراپ کیے جانے کا امکان تھا جس کے بعد عاقب جاوید اور جاوید میانداد کو ڈراپ کردیا گیا، عاقب جاوید، وقار یونس اور مشتاق کے بہت قریب تھا۔

راشد لطیف نے بتایا کہ اس کے بعد مجھے اسلام آباد سے بلاکر بتایا گیا یکطرفہ طور پر کپتان کے خلاف بغاوت ہونے جارہی ہے اور جب میں وہاں پہنچا تو اس وقت روم میں وہ کھلاڑی بھی موجود تھے جو اس وقت ٹیم کا حصہ نہیں تھے، میں جان گیا تھا یہ غلط ہونے جارہا ہے اور اس وقت کمرے میں بڑے کھلاڑی موجود تھے۔

سابق کرکٹر کے مطابق اس وقت سب وقار یونس کو کپتان بنائیجانے کا سوچ رہے تھے لیکن اس بغاوت کے بعد بورڈ نے سلیم ملک کو کپتان بنادیا جس کے بعد سلیم ملک پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ماضی میں ہوا وہ موجودہ کرکٹرز برداشت ہی نہیں کرسکتے۔

راشد لطیف نے پاکستان میں ہوئی میچ فکسنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقتورکھلاڑیوں کو سزا نہیں ملتی تو یہی وجہ ہے کہ وہ معاشرے میں پھیل جاتے ہیں، ان طاقتور کھلاڑیوں کے سیاسی روابط ہوتے ہیں جس کے تحت حکومت وقت ان کھلاڑیوں کو بچالیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قیوم نے 2010 میں اپنی انکوائری رپورٹ پر کہا تھا کہ اگر میری رپورٹ پر انکوائری ہوجاتی تو آج یہ سب نہ ہوتا، پاکستان میں پسند ناپسند کا کلچرہے،کھلاڑیوں کے تعلقات ہوتے ہیں جس سے وہ بچ گئے، جسٹس قیوم نے اپنی رپورٹ میں تجاویز دی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ ان لوگوں کو دوبارہ بورڈ میں نہ لایا جائے لیکن ہمارے یہاں ان ہی لوگوں کو دوبارہ کپتان بنادیا جاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا فلسطین کے معاملے پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
  • کے ٹو اور کے تھری نیوکلیئر پلانٹس تکمیل کے بعد فعال ہو چکے: چینی سفیر
  • سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا سابقہ کرائم ریکارڈ سامنے آ گیا
  • غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
  • مالی فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر سے رقم وصول کرنے والے مزید افراد طلب
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح