خالی پلاٹ سے ملنے والی خاتون کی تشدد زدہ لاش کی شناخت تاحال نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سپرہائی وے خادم سولنگی گوٹھ خالی پلاٹ سے 10 روز قبل ملنے والی خاتون کی تشدد زدہ لاش کی تاحال شناخت نہیں کی جا سکی۔
سائٹ سپرہائی وے کے علاقے خادم سولنگی گوٹھ کے خالی پلاٹ سے ملنے والی خاتون کی لاش کی تاحال شناخت نہیں کی جا سکی۔ مقتولہ کی لاش 23 جنوری 2025 کو ملی تھی۔ واقعے کے بعد ایس ایچ او سائٹ سپرہائی انسپکٹر خالد عباسی نے بتایا تھا کہ مقتولہ کی عمر تقریباً 30 برس کے قریب ہے اور اسے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔
مقتولہ کے جسم پر گولی لگنے کا کوئی زخم نہیں ہے۔ مقتولہ حلیے سے خانہ بدوش لگ رہے ہے ۔ مقتولہ کے قتل کا مقدمہ الزام نمبر 132/2025 بجرم دفعہ 34/201/302 کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر لیا گیا تھا۔
سائٹ سپرہائی وے شعبہ تفتیش کے سب انسپکٹر عبد الشکور نے بتایا کہ مقتولہ کا بائیو میٹرک بھی کرایا گیا تھا تاہم اس میں بھی شناخت کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم بھی کرایا گیا ہے۔ اعضا کیمیکل ایگزامن کے لیے گئے ہیں ابھی تک اس کی رپورٹ بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ مقتولہ کے ورثا کے ملنے کے بعد تفتیش کا آغاز کیا جائے گا ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مستحق قرار
لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا مستحق قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سیکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنادیا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر، تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جاسکتا، حق مہر کی رقم خاتون کےلیے سیکیورٹی تصور کی جاتی ہے۔ اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔