ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہم آہنگی، پائیدار امن کی ضمانت ہے، مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا اور ہم آہنگی کو فروغ دینا پائیدار امن اور ترقی کی ضمانت ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کے عالمی ہفتے پر پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ تمام مذاہب محبت، امن و رواداری کا درس دیتے ہیں جو حقیقی فلاحی معاشرے کی بنیاد ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا اور ہم آہنگی کو فروغ دینا پائیدار امن اور ترقی کی ضمانت ہے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ اختلافات ضرور رکھیں لیکن دین کی تعلیم اور تہذیب کا دامن نہ چھوڑیں۔ پنجاب سب کا ہے اور یہاں ہرشخص بلا خوف و خطر اپنی عبادات سرانجام دے سکتا ہے۔پاکستان ہمیشہ سے مختلف مذاہب، ثقافتوں اور روایات کا حسین گلدستہ رہا ہے-پاکستان خصوصاً پنجاب میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔
وزیراعلٰی پنجاب نے مزید کہا کہ قائداعظم کے افکار کی روشنی میں اقلیتوں کے تحفظ اور مساوی مواقع کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ حال ہی میں مینارٹی کارڈ لانچ کیا ہے جس سے نادار اقلیتی بہن بھائیوں کو سہ ماہی مالی معاونت دی جا رہی ہے۔ مندروں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں کی بحالی کی جارہی ہے- اقلیتی برادری کے تہوار حکومتی سطح پر منائے جا رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے بجٹ کو خاطرخواہ حد تک بڑھایا گیا ہے۔ اقلیتوں کے لیے تعلیمی و روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ محبت، بھائی چارے اور امن کا پیغام کو عام کریں، ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں انتہا پسندی کی گنجائش نہ ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔