پختونخوا میں نئے ذخائر سے تیل و گیس کی پیداوار کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں دریافت ہونے والے نئے قدرتی ذخائر سے تیل اور گیس کی پیداوار کامیابی سے شروع کر دی گئی، اس حوالے سے او جی ڈی سی ایل نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے مطابق لکی مروت کے سمانسک فیلڈ میں بیٹانی 2 کنووں سے تیل و گیس کی پیداوار شروع ہو چکی ہے۔ کمپنی نے 13 دسمبر 2024 کو اس مقام پر قدرتی ذخائر دریافت ہونے کی اطلاع دی تھی۔
او جی ڈی سی ایل کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس کنویں سے یومیہ 8.
واضح رہے کہ سمانسک فیلڈ میں او جی ڈی سی ایل کا 100 فیصد ورکنگ شیئر ہے اور اس منصوبے سے ملکی توانائی کے شعبے میں نمایاں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: او جی ڈی سی ایل
پڑھیں:
فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔