امام مہدی کی شان میں گستاخی ناقابل قبول ہے، گلگت جلسے سے اہلسنت عمائدین کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ اور سابق ڈی ایس پی حکم خان نے کہا کہ امام مہدی پر صرف شیعوں کا ہی نہیں اہلسنت کا بھی عقیدہ ہے۔ حکومت جلد اس منحوش شخص کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گلگت میں احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اہلسنت عمائدین نے واضح کیا کہ استور میں جاہل شخص کی جانب سے توہین امام زمانہ ناقابل قبول ہے۔ کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ اور سابق ڈی ایس پی حکم خان نے کہا کہ کسی بھی شخص کو گلگت بلتستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔ امام مہدی پر صرف شیعوں کا ہی نہیں اہلسنت کا بھی عقیدہ ہے۔ حکومت جلد اس منحوش شخص کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کہا ہے کہ آج دنیا نے ایک بار پھر دیکھا اگر کوئی انسانیت کا علمبردار ہے تو وہ سید علی خامنہ ای ہے، آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید فخر عباس نقوی نے مزید کہا کہ حقیقی معنوں میں سید الشہداء کے حقیقی وارث شہدائے یمن، فلسطین، غزہ اور ایران ہیں، آج بھی ہمارا توکل صرف خدا پر ہونا چاہیے، ایک بار پھردشمن اپنا پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، ہمارے ایوانوں کی شکل میں، ہمارے سینٹرز کی شکل میں اور بہت سارے افراد کی شکل میں اور میڈیا پرسن کی شکل میں، دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، اب اس نظریے کے قائل ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ دیا تھا، ہم کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے، جب تک ہماری جان میں جان ہم فلسطین کا راستہ اور مقاومت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔