7 سالہ صارم زیادتی قتل کیس، شواہد کی اطلاع پر فلیٹس میں ایک مرتبہ پھر تلاشی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
صارم : فوٹو فائل
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 7 سال کے صارم کے اغواء زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے، تفتیشی ٹیم نے ایک مرتبہ پھر صارم کی بلڈنگ میں فلیٹس کی تلاشی لی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ شواہد سے متعلق اطلاع ملنے پر تفتیش حکام تلاشی لینے کےلیے پہنچے اور رہائشی عمارت میں کچھ فلیٹوں کی تلاشی لی گئی۔
ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ بچے کے جسم سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، بچے کی موت کی وجہ تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔
رہائشی افراد کے فنگر پرنٹس کے نمونے بھی لیے گئے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، اطلاعات پر فلیٹس کی سرچنگ کی گئی۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے صارم کے کیس میں تفتیش کے دوران پولیس نے 9 افراد پر شک کا اظہار کیا تھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش کے دوران 200 سے زائد گھروں کو چیک کیا گیا، مشتبہ افراد کے ڈی این اے ہو چکے ہیں، کسی کا بھی نتیجہ نہیں آیا، ڈی این اے کے رزلٹ آنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ 9 افراد ایسے ہیں جن پر زیادہ شک ہے، صارم قتل کیس پر 4 ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اے وی سی سی، سی پی ایل سی، ٹیم تفتیش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش 11 روز بعد 18 جنوری کو اس کے فلیٹ میں پانی کے ٹینک سے ملی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا
پڑھیں:
کراچی: جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم عدم شواہد پر 12 سال بعد بری
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں قائم انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے اور دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس میں ملزم معاویہ کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔
نجی چینل کے مطابق کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن ملزم پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم معاویہ جسٹس ریٹائرد مقبول باقر حملے میں بھی ملوث ہے۔
ملزم معاویہ کیخلاف جسٹس (ر ) مقبول باقر پر حملے کی سازش اور دھماکا خیز برآمدگی کے مقدمات درج تھے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے 2013 میں ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران مبینہ پولیس مقابلے میں ملزم کے والد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا