سندھ ہائیکورٹ میں 14 سال کی بچی کی سابق شوہر سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کے دوران وکیل نے انکشاف کیا کہ تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی لڑکی قتل ہوچکی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں انکشاف کیا کہ تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی لڑکی قتل ہوچکی ہے، لڑکی کو اس کے ماموں نے قتل کر دیا ہے،  وکیل نے لڑکی کے قتل کی ایف آئی آر عدالت میں پیش کر دی۔

سندھ ہائیکورٹ نے آبزرویشن دی کہ خواتین کو پسند کی شادی پر تشدد اور جبر کا سامنا رہتا ہے، ایسے واقعات پدر شاہی معاشرے کی تلخ حقیقت ہیں، پدر شاہی معاشرے میں خواتین کی زندگی کا فیصلہ کرنے کا اختیار مرد رکھتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے قتل کے بعد عدالت کے پاس کارروائی روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

 وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مسمات شہزادی کے قتل کا مقدمہ عوامی کالونی تھانے میں درج ہے، درخواست گزار کو 28 جولائی 2024 کو قتل کر دیا گیا تھا۔

 شہزادی نے 9 مئی 2024 کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست دائر کی تھی،  لڑکی کی درخواست پر عدالت نے اسے تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا، قتل کی ایف آئی آر لڑکی کے ماموں کےخلاف درج ہے، لڑکی کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم گرفتار ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کی درخواست دائر سندھ ہائیکورٹ درخواست گزار کے قتل

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔

فیصلے میں  یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
  • لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
  • سندھ حکومت کی طرف سے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم، اہلیت کی شرائط کیا ہیں؟
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار مقرر کی جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر سےمتعلق انکشافات سامنے آگیا
  • پنجاب میں گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر