بلوچستان کے امن و امان کے قیام میں ایف سی کی خدمات مثالی ہیں، کور کمانڈر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لورالائی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کور کمانڈر راحت نسیم نے کہا کہ ایف سی بلوچستان کے جوانوں کی کاکردگی بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ جو پیشہ جوانوں نے چنا ہے وہ روزگار کیساتھ ساتھ عبادت بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم نے کہا ہے کہ امن و امان کے قیام میں ایف سی کے جوانوں کی خدمات مثالی ہیں۔ اپنے شہداء کی قربانی پر فخر کرتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے ایف سی ٹریننگ سینٹر لورالائی میں ایف سی بلوچستان (نارتھ) کے 67 بیج کے ریکروٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کے مہمان خصوصی کمانڈر بلوچستان کور لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان تھے، جبکہ آئی جی ایف سی بلوچستان (نارتھ) میجر جنرل عابد مظہر، قبائلی عمائدین اور سول و ملٹری حکام نے شرکت کی۔ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں 2280 ریکروٹس اپنی ٹریننگ مکمل کرکے پاس آؤٹ ہوئے۔
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم نے پاس آؤٹ ہونے والے تمام ریکروٹس اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام میں ایف سی کے جوانوں کی خدمات مثالی ہیں۔ ایف سی بلوچستان کے جوانوں کی کاکردگی بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ جو پیشہ جوانوں نے چنا ہے وہ روزگار کے ساتھ ساتھ عبادت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ان شہداء کی قربانیوں پر فخر ہے جو انہوں نے دفاع وطن کے لئے دیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام میں ایف سی کے جوانوں کی خدمات مثالی ہیں۔ پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں سے بھی اس معیار کو جاری رکھنے کی توقع رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ریکروٹس بلوچستان میں قیام کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امن و امان کے قیام میں ایف سی کی خدمات مثالی ہیں ایف سی بلوچستان انہوں نے کہا کہ کے جوانوں کی کور کمانڈر
پڑھیں:
آغا راحت کے بیان کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ساجد علی بیگ
انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے سابق صدر ساجد علی بیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ خطبہ جمعہ میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی نے حکومتی وزراء اور سیکرٹریوں کے حوالے سے جو مذمتی بیان دیا تھا اس کو غلط رنگ دے کر اچھالا جا رہا ہے اور ان کی تحقیر کی جا رہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ آغا راحت اس وقت گلگت بلتستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے امن، محبت اور بھائی چارگی کا استعارہ ہیں جو آئے روز علاقے کو درپیش مسائل سے اداروں اور حکومتی حلقوں کو آگاہ کرتے رہتے ہیں، چاہے وہ جمعہ کے خطبوں کی شکل میں ہو یا ذیلی نشستوں میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ جن کرپٹ افسران و وزراء کو نشانہ بنایا گیا اگر واقعی میں یہ لوگ کرپٹ نہیں ہیں تو اپنی صفائی پیش کریں، بجائے حکومتی ٹکڑوں پہ پلنے والے مشیروں اور کوارڈینیٹرز کے ذریعے سوشل میڈیا یا میڈیا پہ پریس ریلیز جاری کیے جائیں۔ آغا راحت کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ انہوں نے ہر دور میں وقت کے حکمرانوں کو جنہوں نے فرعون بننے کی کوشش کی ہے للکارا ہے، چاہے وہ مہدی شاہ کا دور ہو یا حفیظ الرحمان کا دور ہو اور چاہے موجودہ حاجی گلبر خان کا دور ہو۔ جب بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی بات آئی ہے یا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، آغآ راحت نے کلمہ حق بلند کیا ہے اور یہ نہیں دیکھا کہ اگلے منصب پر بیٹھا ہوا شخص کون ہے، کس قوم، قبیلے سے تعلق ہے یا کس فرقے سے اس کی وابستگی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سید راحت حسین الحسینی نے ہر وقت عدل اور انصاف کی بات کی ہے اور معاشرے کو کرپشن جیسے عناصر سے پاک رکھنے کی بات کی ہے اور اس میں نہ صرف حکمرانوں کو للکارا ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے ہوئے افسران کو بھی بارہا یاد دہانی کرائی ہے کہ ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ محراب و ممبر کا کام آگاہی دینا ہوتا ہے، بتانا ہوتا ہے اور ایسے عناصر کے خلاف ثبوت جمع کرنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا اداروں کا کام ہوتا ہے۔ ایسے تمام کرپٹ عناصر جو ہمارے معاشرے میں ناسور بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ان کی نشاندہی ضروری ہو چکی ہے اور آج ہر اس شخص پہ جو علاقے کا خیرخواہ ہے اور جو حق اور انصاف کی بالادستی چاہتا ہے اور علاقے کو امن کا گہوارہ اور ترقی کی راہ پر گامزن دیکھا چاہتا ہے، ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا وقت آچکا ہے اور ظلم، ناانصافی اور اقربا پروری کے خلاف یہی وقت جہاد ہے۔ ساجد علی بیگ نے کہا کہ ہم آغا راحت کے بیان کی تائید کرتے ہیں اور مقتدر حلقوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے عناصر کی فلفور نشاندہی کر کے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے اور اداروں سے ایسے عناصر کا خاتمہ کیا جائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور علاقہ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان تمام نوجوانوں، تمام مکاتب فکر کے علماء و اکابرین، سیاست دانوں، سماجی کارکنوں اور صحافیوں کا جنہوں نے آغا کے بیان کی تائید کی ہے ان سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔