WE News:
2025-04-22@06:09:00 GMT

اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

Chief Justice of Pakistan L… by Muhammad Nisar Khan Soduzai

 

ججوں نے خط میں لکھا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے دستخط کنندہ ججز آپ کو یہ خط لکھ رہے ہیں کیونکہ میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی خبروں اور بار ایسوسی ایشنز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لایا جارہا ہے، اس کے بعد ان کو چیف جسٹس بنانے کے لیے غور کیا جائےگا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مزید یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک اور جج کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں منتقلی کے لیے تجویز کیا جا سکتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس پیشرفت نے عدلیہ کے آزادانہ کام کرنے اور انصاف کے اصولوں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عدلیہ کی آزادی اور شفافیت کو برقرار رکھیں۔ کسی بھی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری اس کے اپنے دائرہ اختیار کے اندرونی نظام اور اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے، نہ کہ بیرونی دباؤ یا منتقلی کی بنیاد پر ایسا ہو۔

خط میں ججوں نے کہا ہے کہ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ججوں کی منتقلی کا ایسا طریقہ کار عدلیہ کے بنیادی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عدالتی ادارے کی آزادی کو متاثر کرسکتا ہے۔

خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ اس معاملے کو اصولی اور شفاف انداز میں دیکھا جائے گا تاکہ عدلیہ کی خودمختاری اور عوام کا اس پر اعتماد برقرار رہے۔

خط کے متن میں درج ہے کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اس پر ضروری کارروائی کریں تاکہ عدلیہ کی خودمختاری کو برقرار رکھا جا سکے۔ امید ہے کہ آپ اس معاملے کو اعلیٰ عدالتی فورمز پر لے کر جائیں گے تاکہ اس پر کھلی اور شفاف بحث ہوسکے اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹ ججز کا خط: پی ٹی آئی کا لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض، فل کورٹ کا مطالبہ

واضح رہے کہ ہائیکورٹ ججوں کی جانب سے خط کی کاپی صدر مملکت سمیت سندھ اور لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو بھی ارسال کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد ہائیکورٹ اہم نکات ججز کا خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ اہم نکات ججز کا خط چیف جسٹس اسلام ا باد ہائیکورٹ چیف جسٹس پاکستان وی نیوز اسلام ا باد ہائیکورٹ باد ہائیکورٹ کے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس عدلیہ کی ہے کہ ہم ججز کا یہ بھی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

اسلام آباد:

ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ججز ٹرانسفر سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں لکھا گیا ہے کہ  ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا۔

جواب میں لکھا گیا ہے کہ وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی جس کی مںظوری صدر مملکت نے دی جبکہ اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے جواب میں لکھا کہ ججز کا ٹرانسفر آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت کیا گیا، جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں۔

جواب میں لکھا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست ،ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی ہے۔

ہائیکورٹ کی جانب سے جواب رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ یار ولانہ نے جمع کروایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ، ماتحت عدلیہ کے 2ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ