آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے خلاف عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے خلاف عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ 7 فروری کو سماعت کرےگا۔
یہ بھی پڑھیں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں کیا ترامیم کی گئی تھیں؟
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ اگست 2023 میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ تاہم اس وقت کے صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ انہوں نے تو ان بلوں پر دستخط ہی نہیں کیے۔
عارف علوی نے کہا تھا کہ میرا خدا میرا گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ میں نے کئی بار عملے سے تصدیق کی کہ آیا انہوں نے بل واپس کر دیا ہے۔ تاہم مجھے اب پتا چلا ہے کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کونہیں مانا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ آرمی ایکٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ درخواست سماعت کے لیے مقرر عارف علوی عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی ایکٹ ا فیشل سیکرٹ ایکٹ درخواست سماعت کے لیے مقرر عارف علوی وی نیوز ا رمی ایکٹ عارف علوی ایکٹ اور ایکٹ ا کے لیے
پڑھیں:
اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو اٹھارہویں ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ ان کا دھرنا عوامی امنگوں کی ترجمانی تھا ، کسی ڈیل کا تاثر غلط ہے۔اختر مینگل نے مزید کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں بچت کو چندے کی صورت بلوچستان پر لگانے کی بات قابلِ مذمت ہے ، چندے سے یتیم خانے چلتے ہيں، صوبوں کی پسماندگی دور نہیں ہوتی ۔