دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے، نہ چیف جسٹس بنایا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے، نہ چیف جسٹس بنایا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط لکھ دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان یحیی آفریدی کو خط لکھ دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسزکو بھی خط لکھا۔خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاعات پر لکھا گیا اور یہ خط جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے لکھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اورنہ چیف جسٹس بنایا جائے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینیئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔
ججز کا خط میں کہنا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز دو لاکھ ہیں ۔ججز کا خط میں کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے ؟ میڈیا میں لاہور ہائیکورٹ سے جج اسلام آباد ہائیکورٹ لانے کی خبریں رپورٹ ہوئی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط میں کہا ہے کہ بار ایسوسی اِیشنز کی جانب سے کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج کو ٹرانسفرکیا جانا ہے، ٹرانسفر کییگئیجج کو پھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر زیرغور لایا جائے گا، سندھ ہائی کورٹ سے بھی ایک جج کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کی تجویز زیر غور ہونے کی اطلاعات ہیں۔خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ تبادلے کا عمل آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق ججزکی جانب سیصدر پاکستان کو بھی خط کی کاپی بھجوادی گئی۔
.
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے دوسری ہائیکورٹ سے جج لایا جائے
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔