اقوام متحدہ نے غزہ میں اَن پھٹے اسرائیلی گولہ بارود کو سنگین خطرہ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے گرائے گئے گولہ بارود، راکٹ اور دستی بموں کو انسانی زندگیوں کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے عوام الناس میں آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
جمعہ کو بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے ‘یو این مائن سروس’ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نمائندے لوک اِرونگ نے کہا ہے کہ گزشتہ 14 ماہ کے دوران اسرائیل کی جانب سے گرائے گئے غزہ میں اَن پھٹے گولہ بارود کی بہت بڑی مقدار جمع ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں فضا سے گرائے گئے بم، مارٹر گولے، راکٹ، گرنیڈ اور کئی طرح کا دوسرا دھماکہ خیز مواد شامل ہے جو انسانی زندگیوں کے لیے مسلسل خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
وسطی غزہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لوک اِرونگ نے کہا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد اس گولہ بارود کی زد میں آ کر 92 لوگ اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ جنگ بندی کے بعد جب لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب واپس آئے ہیں تو وہاں انہیں بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد ملا ہے۔ اسی طرح امدادی قافلوں کا بھی روزانہ ایسے مواد سے واسطہ پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ادارہ مقامی امدادی اداروں کی مدد سے، پمفلٹ اور پوسٹروں کی تقسیم اور تعلیمی و تربیتی پروگراموں کے ذریعے لوگوں کو اس خطرے کے بارے میں آگاہی دے رہا ہے۔ جن علاقوں میں یہ خطرہ زیادہ ہے وہاں ادارے کی ٹیمیں امدادی قافلوں کے ساتھ چلتی ہیں تاکہ انسانی نقصان کو روکا جا سکے۔
آن پھٹے گولہ بارود کی مقدار میں نمایاں اضافہاقوام متحدہ کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ مہینوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اَن پھٹے گولہ بارود کی مقدار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ادارہ بارودی سرنگوں کی صفائی سے متعلق فلسطینی اتھارٹی کے مرکز کی مدد سے اس خطرے پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے گھر اور پناہ گزین آبادیوں کے لیے یہ خطرہ کہیں زیادہ ہے۔
ادھر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ غزہ بھر میں ملبے کے ڈھیر لگے ہیں جن سے انسانی صحت اور ماحول کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس ملبے کی مقدار 2008 کے بعد غزہ میں ہونے والی دیگر تمام جنگوں میں اکٹھے ہونے والے ملبے کی مجموعی مقدار سے بھی زیادہ ہے۔
15 ماہ تک جاری رہنے والی بمباری سے گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ قابل رہائش نہیں رہے۔ ملبے میں ممکنہ طور پر بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد کےعلاوہ مضر صحت ایسبیسٹاس کی موجودگی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
امید ہے غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو گیپریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی سے کشیدگی کا مستقل خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس جنگ سے لوگوں پر جو نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں انہیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا اور علاقے میں تمام لوگ دکھ کی کیفیت میں ہیں۔
حنان بلخی نے کہا کہ کسی ایک علاقے میں جنگ بندی دوسرے علاقے میں ظلم و تشدد کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔ ادارہ مغربی کنارے کے حالات کا بغور جائزہ لے رہا ہے جہاں اکتوبر 2023 کے بعد طبی سہولیات متواتر حملوں کی زد میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ بارودی سرنگیں پمفلٹ پوسٹر جنگ سنگین خطرات غزہ فلسطین گرنیڈ گولہ بارود ماحول مارٹر گولے مستقل جنگ بندی وی نیوز ویڈیو لنک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بارودی سرنگیں پمفلٹ پوسٹر سنگین خطرات فلسطین گرنیڈ گولہ بارود ماحول مارٹر گولے وی نیوز ویڈیو لنک گولہ بارود کی اقوام متحدہ نے بتایا کہ کے بعد کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے جابرانہ قبضے، نسل پرستی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت اورخونریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التواء تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کے سخت موقف نے کشمیر کو جنوبی ایشیا میں ایک جوہری فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے کیونکہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیریوں کو دیے گئے حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور مودی حکومت کا فوجی طرز عمل علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا رہا ہے۔ عالمی طاقتوں کو دیرپا علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور بھارت سے واضح طور پر کہنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کے غیر قانونی اور اشتعال انگیز اقدامات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔