5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سندھ حکومت نے 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صوبے میں عام تعطیل کا اعلان کردیا۔
حکومت کی جانب پانچ فروری کی تعطیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق 5 فروری بروز بدھ کو صوبے بھر میں چھٹی ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تمام سرکاری اور نیم سرکاری ادارے بند رہیں گے۔
واضح رہے کہ 5 فروری کو ہر سال اہل پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن مناتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس روز ہر سال ملک بھر میں بھی عام تعطیل ہوتی ہے، مرکزی حکومت کی جانب سے ابھی تک چھٹی کا الگ سے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تاہم سالانہ چھٹیوں کے نوٹیفکیشن میں 5 فروری کی تعطیل کا ذکر ہے۔
اس روز اہل پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن مناتے ہیں، اور پاکستان و آزاد کشمیر کو ملانے والے انٹری پوائنٹس پر انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اظہار یکجہتی اہل پاکستان چھٹی حکومت پاکستان حکومت سندھ عام تعطیل مقبوضہ کشمیر وی نیوز یوم یکجہتی کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اظہار یکجہتی اہل پاکستان چھٹی حکومت پاکستان حکومت سندھ عام تعطیل وی نیوز یوم یکجہتی کشمیر یوم یکجہتی کشمیر عام تعطیل کشمیر کے تعطیل کا
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔