غزہ سے مسلمانوں کی بیدخلی کے منصوبے پر عمل کرنا ہوگا، ٹرمپ کی مصر اور اردن کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے مسلمانوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے اپنے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے مصر اور اردن کو دھمکی دے دی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ سے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا وہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے مصر اور اردن پر دباؤ ڈالیں گےتو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا، ’انہیں یہ کرنا ہوگا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کو 3 بار دہرایا اور پھر کہا کہ ہم نے مصر اور اردن کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور اب انہیں یہ کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے مسلمانوں کی مصر اور اردن منتقلی کی تجویز پیش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کا منصوبہ فرانس نے بھی مسترد کردیا
ان کا کہنا تھا، ’میں نے اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم سے بات کی ہے اور مصر کے صدر سے بھی اس حوالے سے بات کرنے جارہا ہوں، غزہ ایک منہدم شدہ جگہ بن گیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ غزہ کے لوگوں کو اردن اور مصر اپنے پاس رکھیں‘۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے نسل کشی اور جنگی جرم قرار دیا گیا۔ مصر، اردن اور عرب لیگ نے بھی ٹرمپ کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی منصوبہ مسترد، اردن غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا
فرانس نے بھی غزہ کے مسلمانوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور 2 ریاستی حل کی جانب مستقبل کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اردن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بے دخلی تجویز دھمکی غزہ فلسطینی مصر منتقلی منصوبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بے دخلی تجویز دھمکی فلسطینی منتقلی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر اور اردن کے لیے غزہ کے
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔