ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کی جانب سے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا گیا ۔ ایف بی آر حکام کے مطابق جنوری 2025 میں 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر ہے، رواں ماہ کے ٹیکس وصولی کے ہدف کے قریب پہنچ جائیں گے ، 40سے 50 ارب ممکنہ شارٹ فال سے پریشانی کی بات نہیں ہے ، آئی ایم ایف ماہانہ نہیں، سہ ماہی بنیاد پر ٹیکس وصولی دیکھتا ہے، جولائی تا مارچ 3150 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے، مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے وصولی بہتر ہوگی ۔ ایف بی آر حکام کا کہناہے کہ دسمبر2024 میں ایف بی آر نے تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا، گزشتہ ماہ دسمبر 2024 میں 1330 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ جولائی تا دسمبر25-2024ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال رہا، مالی سال کے پہلے6ماہ میں 5624 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا،جولائی تا دسمبر 6 ہزار 8 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ٹیکس جمع ایف بی
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔