جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنیکا مجوزہ قانون سندھ اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
جامعات ترمیمی بل کے تحت کوئی بھی حاضر سروس افسر وائس چانسلر بننے کا اہل ہوگا جبکہ بل کے ذریعے سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ذہین افراد کو بھی وائس چانسلر بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا مجوزہ قانون ’’جامعات ترمیمی بل‘‘ آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ جامعات ترمیمی بل کے تحت کوئی بھی حاضر سروس افسر وائس چانسلر بننے کا اہل ہوگا جبکہ بل کے ذریعے سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ذہین افراد کو بھی وائس چانسلر بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سرچ کمیٹی کی سفارش پر تجویز کردہ 3 میں سے 1 کو رئیس الجامعہ مقرر کر سکیں گے۔ مجوزہ قانون کے تحت جامعات میں وائس چانسلرز کے عہدے کے لیے اہلیت کا معیار تبدیل کیا گیا ہے۔ جامعات ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی سفارشات و ترامیم ایوان میں پیش کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعات ترمیمی بل وائس چانسلر
پڑھیں:
بہار کے سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی
پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سے 20 سے زیادہ مسلمان لیڈروں نے جے ڈی یو سے استعفی دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم نے وقف قانون کی حمایت کرنے پر جنتا دل یونائیٹڈ سے مستعفی ہو کر وزیراعلیٰ نتیش کمار کو اہم سیاسی جھٹکا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیمانچل میں جے ڈی یو کے سرکردہ رہنما ماسٹر مجاہد عالم نے جو کوچدھامن سے دو بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور 2024ء کے لوک سبھا انتخابات میں کشن گنج سے این ڈی اے کے امیدوار تھے، کشن گنج میں یہ اعلان کیا جہاں انہوں نے نتیش کمار کے بینرز اور پوسٹرز بھی ہٹا دیے۔ ان کے ساتھ ان کے سینکڑوں حامیوں نے بھی پارٹی سے استعفی دے دیا۔ مجاہد عالم نے کہا کہ چونکہ نتیش کمار کے ارکان نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی حمایت کی اس لئے میں نے بنیادی رکنیت سمیت پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماسٹر مجاہد عالم کو طویل عرصے سے سیمانچل میں نتیش کمار کے نچلی سطح کے سب سے قابل اعتماد رہنمائوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سے 20 سے زیادہ مسلمان لیڈروں نے جے ڈی یو سے استعفی دے دیا ہے۔ ان کے استعفیٰ سے پارٹی کی اقلیتی صفوں میں گہرے عدم اطمینان کی عکاسی ہوتی ہے۔