’پہلی بار والد کو گلے لگایا، یہ احساس بیان نہیں کرسکتی‘ 22 سال بعد اسرائیلی قید سے رہا فلسطینی کی بیٹیوں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
30 جنوری کو یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی 2 بیٹیوں سے ملاقات کی۔ 21 سالہ رغد نے نمناک آنکھوں سے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ میں نے اپنے والد کو گلے لگایا، اس احساس کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔
فلسطینی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 3 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل نے 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا، جن میں 47 سال کے حسین نصر بھی شامل تھے جنہیں 22 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد آزادی ملی۔
کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد کل رام اللہ میں خوشی کے مناظر تھے، جہاں قریباً 60 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی حراست سے آزاد کرکے ان کے خوشی سے بھرے اہلخانہ کے ساتھ ملایا گیا۔ ان میں سے ایک قیدی حسین ناصر تھے، جو 22 سال بعد پہلی بار آزادی کا مزہ چکھ رہے تھے، وہ 2003 میں فلسطینی انتفاضہ کے دوران گرفتار ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا
ان کے استقبال کے لیے ان کی بیٹیاں، 22 سالہ ہدایہ اور 21 سالہ رغد، جو نابلس کی رہائشی ہیں، وہاں موجود تھیں۔ دونوں نے نابلس کے روایتی سرخ اور سیاہ لباس پہنے ہوئے تھے۔ چھوٹی بیٹی نے ملاقات سے پہلے کہا کہ اتنے عرصے تک اپنے والد کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب میں انہیں چھُو سکوں گی، انہیں گلے لگاؤں گی، اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتی۔
اپنے والد سے ملنے کی خوشی میں لرزتے ہوئے اس نے کہا کہ اسرائیلیوں نے انہیں اس وقت گرفتار کیا جب میری والدہ مجھ سے حاملہ تھیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ پہلی بار ہے جب مجھے پتا چلے گا کہ والد ہونا کیا ہوتا ہے۔
Palestinian born after father was jailed hugs him for first time https://t.
— BBC News (World) (@BBCWorld) January 30, 2025
110 فلسطینی قیدیوں میں سے کئی خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جن میں سب سے کم عمر 15 سال کا تھا۔ ان میں سے کچھ پر نسبتاً معمولی جرائم کا الزام تھا، جبکہ کچھ کو الزام عائد نہیں کیا گیا تھا یا مقدمہ نہیں چلایا گیا تھا۔ لیکن 21 قیدیوں کو جن پر سنگین جرائم بشمول قتل کے الزامات تھے، اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت نہیں دی اور انہیں مصر یا پڑوسی ممالک میں جلاوطن کر دیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے اپنے قیدیوں کی بازیابی کے بعد فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائی روک دی
باپ بیٹیوں کی ملاقات کے موقع پر رام اللہ اور ال بیرہ کی گورنر، ڈاکٹر لیلا ابو غنام نے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا کیونکہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں بڑھ رہی ہیں، اور غزہ میں جنگ بندی ابھی تک کشیدگی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر خوش ہیں لیکن ہمیں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر افسوس بھی ہے۔ آج کے دن، اگرچہ وہ اپنے بچوں کی رہائی پر خوش ہوں، وہ ان ماؤں کے لیے غمگین ہیں جنہوں نے اپنے گھر اور بچے کھو دیے ہیں۔
آج وہ بہت کم دنوں میں سے ایک تھا جب میں نے تنازعے کے دوران فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے چہروں پر اتنی خوشی دیکھی۔ یہ ایک تباہ کن جنگ رہی ہے جس نے بے شمار زندگیاں تباہ کی ہیں۔ گورنر غنام نے اسرائیلی حکومت پر امن کے لیے عدم دلچسپی کا الزام لگایا اور کہا کہ ہم امید نہیں کھوتے (انہوں نے مسکرا کر کہا) اگر ہم نے امید کھو دی ہوتی تو فلسطینی 75 سال پہلے ختم ہو چکے ہوتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل باپ بیٹی رام اللہ غزہ فلسطینی قیدیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل باپ بیٹی رام اللہ فلسطینی قیدی فلسطینی قیدیوں قیدیوں کو کہا کہ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
غزہ:اسرائیل کی فوج نے غزہ میں اپنی پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ غزہ میں ریسکیو اور طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا جس میں کئی پروفیشنل ناکامیاںاسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
سامنے آئی ہیں اور اس واقعے کے ذمہ دار کمانڈر کو برطرف کردیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ اس واقعے پر ایک کمانڈنگ افسر کی سرزنش کی گئی ہے، اس کے علاوہ ایک ڈپٹی کمانڈر اور فیلڈ کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کردیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ تحقیقات میں فوج کی جانب سے کئی پروفیشنل غلطیوں کی نشان دہی ہوئی، فوج نے احکامات کی خلاف ورزی کی اور واقعے کی مکمل رپورٹ جمع کرانے میں بھی ناکام ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پہلے دو واقعات میں فوجیوں کی جانب سے غلط فہمی کے نتیجے پر فائرنگ کی گئی اور ان کا خیال تھا کہ انہیں خطرہ ہے اور تیسرا واقعہ حکم عدولی کا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی فوج نے 23 مارچ کو غزہ سٹی کے علاقے رفح میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں طبی عملے اور ریسکیو سروس کے 15 ارکان کو شہید کردیا تھا۔
فلسطینی طبی عملے کو اسرائیلی فوج نے دفنا دیا تھا تاہم بعد میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور فلسطینی ہلال احمر کے ارکان نے ان شہیدوں کے جسد خاکی برآمد کرلیا تھا۔
اسرائیل کو عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے اور نتین یاہو اور اس کے سابق وزیردفاع کے گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
غزہ میں اب تک اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 51 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، پنجاب حکومت نے کسانوں کو15ارب کا پیکیج دیا: اعظم تارڑ سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات ادا نہ کرنیکا الزام نائب وزیر اعظم کا افغان وزیر خارجہ کو فون:دورے کی دعوت،امیر خان متقی پاکستان آئیں گےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم