عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے مقدمے میں 10 مجرموں کی سزا معطل
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے مقدمے میں 10 مجرموں کی سزا معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی گرفتاری کے بعد 10 مئی 2023 کے احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرموں کی سزا معطل کردی گئی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سزا معطلی کا حکم دیتے ہوئے سزا یافتہ مجرموں کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی اور 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا آرڈر جاری کردیا۔
واضح رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملزمان کو مجموعی طور پر 5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمان پر فیض آباد میں پولیس پر حملے اور پولیس چوکی جلانے کا الزام ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق کوئی ایک بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا۔ وکیل کے مطابق دہشتگردی کی دفعات سے بری کر دیا گیا اور چھوٹی سزائیں دی گئیں۔ اپیل کنندگان کے وکیل نے سزائیں معطل کرنے کی استدعا کی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی اور دیگر شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی۔ پراسیکیوٹر نے مجرمان کی سزا معطل کرنے کی وکیل کی استدعا کی مخالفت کی۔ چارج شیٹ کے مطابق سزا پانے والے 10 میں سے 5 مجرم افغان شہری ہیں۔
عدالت نے ملزمان کو اپنی شہریت کی تصدیق کے لیے اصل شناختی کارڈز ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ فیصلے کے مطابق افغان شہری ہونے کی صورت میں ڈپٹی رجسٹرار شناخت کے دستاویزات اپنے پاس رکھ لیں۔ تمام اپیل کنندگان کو ہر سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مجرموں کی سزا معطل کے مطابق
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔