Daily Ausaf:
2025-04-22@17:22:53 GMT

اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے کسی بھی دور میں وقت، حالات اور ماحول کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اسلام کے وضع کردہ سماجی اور معاشرتی رہنما اصول انتہائی متاثر کن ہیں۔ خصوصی طور پر معاشرے کے تین ایسے ستون ہیں جو افراد کی تربیت میں حد درجہ موثر کردا ادا کرتے ہیں اور وہ ہیں مسجد، مسکن اور مکتب۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ایک بچہ جب پروان چڑھ رہا ہوتا ہے اور اس کو ضرورت ہوتی ہے کہ حسن اخلاق اور روحانی بالیدگی کے موتیوں کی مالا اس کے گلے ڈال دی جائے تو اس دور میں اس کا 24/7 خاصہ تعلق انہیں تین مقامات سے ہوتاہے۔ اگر ہم گلے شکوے اور ایک دوسرے پر الزام تھوپنے کی بجائے آج سے ہی اخلاص نیت کے ساتھ ان کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوجائیں تو یقینا حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوں گے۔
مسجد: اگر ہم دورِ نبویﷺ میں مسجد کی افادیت اور معاشرتی کردار پر غوروخوض کریں تو پتہ چلتاہے کہ مسجد مسلمانوں کا پارلیمنٹ ہاؤس تھا جہاں سے اسلامی ریاست کے امور کو چلایا جاتا تھا۔ مسجد ایک سپریم کورٹ کا درجہ بھی رکھتی تھی جہاں بیٹھ کر آقائے نامدار ﷺ فیصلے فرمایا کرتے تھے۔ مسلمانوں کا جی ایچ کیو مسجد تھی جہاں سے طاغوتی طاقتوں کی سرکوبی کیلئے لشکروں کو روانہ کیا جاتا تھا۔ مزید برآں مسجد نبوی ﷺ سے ملحق صفہ کا چبوترہ پہلی اسلامی یونیورسٹی جہاں سے حضور اکرم ﷺ کی محبت اور سرپرستی میں تعلیم و تربیت اور تالیف وتدوین کے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جاتے تھے۔ مسجد مسلمانوں کے لئے اتحاد و یکجہتی کی علامت اور مرکز ہے ۔ آج ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مساجد کے نظام تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دیں۔ ان کو عظیم علمی اور روحانی بالیدگی کی آماجگاہ بنا دیں۔
مسجدوں کے انتظام و انصرام ہمارے اپنے ہاتوھں میں ہیں لہٰذا اگر ہم چاہیں تو نسل نو کی علمی آگہی اور فکری اصلاح کے لئے ان مساجد کو احسن انداز میں استعمال کرسکتے ہیں۔ فکر آخرت کی بیداری اور اتحادِ امت کے لئے مسجد سے زیادہ موزوں جگہ کون سی ہوسکتی ہے لیکن اس تلخ حقیقت کا اعتراف ہمیں بہر کیف کرنا ہی پڑے گا کہ آج مسلم کمیونٹی میں مساجد اپنا حقیقی کردار کھوتا ہوا نظر آتی ہیں۔ کہیں کمیونٹی میں اختلاف اور جھگڑوں کو سبب مسجد تو کہیں دنیا کی جھوٹی عزتوں کی لالچ میں دھنگا فساد اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے مسجد کا پلیٹ فارم استعمال ہوتا ہے۔ اسلام میں مسجد کی فضیلت کے حوالے سے ہمارے یہ کرتوت خدا کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف اور نسل نو کو مسجدوں سے متنفر کرنے کا سبب ہیں۔ علاوہ ازیں لوگوں کیلئے جگ ہنسائی کا بھی باعث ۔ اگر اس حوالے سے کہیں بھی کمزوریاں ہیں تو ہم کسی پر الزام تھوپ کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے بلکہ گریبانوں میں جھانک کر فکر آخرت کے ساتھ اصلاح احوال کی ضرورت ہے تاکہ یہ مراکز ہماری نسل نو کیلئے بہترین تربیت گاہ بن سکیں۔ بقول اقبال
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے
رہ گئی رقم اذاں روحِ بلالیؓ نہ رہی
فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی ؒ نہ رہی
مسکن: معاشرے کا ایک اہم ستون ہمارا مسکن یعنی گھر ہے جو کہ بچے کی پہلی درسگاہ کا درجہ رکھتا ہے۔ جو نقوش بچوں کے ذہنوں ک کوری پلیٹوں پر گھر کا ماحول ثبت کرتا ہے۔ بسا اوقات عمر بھر حوادثات زمانہ بھی اس کو مٹا نہیں سکتے۔ گھروں کے ماحول کو اسلامی روایات کے مطابق ڈھالنا ہماری بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے کیونکہ قرآن پاک نے حکماً ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو جہنم کی آگ سے بچالو‘‘ گھر کی چار دیواری کے اندر ہماری آزاد حکومت ہے۔ معاشرے کی اصلاح کیلئے اس ستون کو صحیح بنیادوں پر استوار کرنا ازحد ضروری ہے۔ میاں بیوی سے ایک گھر کا آغاز ہوتا ہے اور اسلامی تعلیمات انہیں انتہائی ذمہ دارانہ زندگی گزارنے کیتلقین کرتی ہیں۔ بچوں کو قابلِ رشک مسلمان بنانے کے لئے عمرہ اخلاق اور اچھی عادات کا درس دینے کی ابتدائی ذمہ داری والدین پر بھی عائد ہوتی ہے جس کیلئے کل وہ بارگاہِ الٰہی میں جوابدہ ہوں گے۔ سوشل میڈیا نے آج ہماری زندگی کو بہت آسان کردیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا غلط استعمال بچوں کے اخلاق اور کردار کے بگاڑ کا سبب بھی بن رہا ہے لہٰذا گھروں میں اس کے صحیح استعمال پر توجہ دینے کی ذمہ داری بھی ماں باپ پر عائد ہوتی ہے۔ کہ کہیں اس کا غلط اور بے جا استعمال بچوں کے کچے ذہنوں کو خرافات اور فحاشی کی طرف مائل نہ کردے۔ بعض اوقات ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے بچے بگاڑ کا شکار ہوتے ہیں اور اس وقت ہماری یہی خواہش ہوتی ہے کہ کسی پیر صاحب کے ایک تعویذ سے راتوں رات وہ بچہ اصلاح یافتہ ہوجائے۔ کوشش تو اچھی ہے لیکن اکثر و بیشتر غیر فطری کوششیں ثمر بار نہیں ہو اکرتیں۔ کیونکہ کبھی کبھی وہ مکافات عمل ہوتا ہے اور یہ جلتی آگے پر پانی کا دیگچہ رکھ کر اس کے برف بن جانے کے لئے تعویذ لینے کے مترادف ہوگا۔ تعویذ کے ہم قائل ہیں لیکن اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے لئے بہانہ کے طور پر نہیں۔
مکتب: بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے درسگاہ کی اہمیت واضح ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے لوگوں کو Faith Schools کی اجازت ہے۔ اس سے بہتر کیا ہوگا کہ یہاں کے Curriculum کے مطابق معیاری درسگاہوں کا قیام عمل میں لایا جائے لیکن ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ یہاں کی درسگاہوں میں بے شمار خوبیاں ہیں جو حقیقی معنوں میں اسلام کا تقاضا ہے مثلا ً حصول علم پر محبت، سچ بولنا، مذہبی اور نسانی حقوق کا تحفظ، قانون پر عملداری، امانت و دیانت، پھر ذرا سی غلطی کا بھی احساس کرتے ہوئے sorryاور چھوٹے سے چھوٹے احسان پر بھی Thank you۔ عورت اور مرد کے باہمی تعلق کے حوالے سے مغرب کا نظام سماج اسلامی تعلیمات سے کچھ پہلوؤں میں مختلف ضرور ہے لیکن اگر گھر اور مسجد کا ماحول انتہائی موثر ہو تو ہم نے دیکھا ہے کہ بے شمار بچے اس نظام تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود اپنے دامن کو فحاشی اور عریانی کے چھینٹوں سے داغدار نہیں ہونے دیتے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حوالے سے ہوتا ہے ہوتی ہے ہے لیکن کے لئے

پڑھیں:

ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری

وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایسٹر پر تمام مسیحیوں کو مبارکباد دینا چاہتی ہوں یہ دن محبت ہم آہنگی کا تہوار ہے، مسلم کمیونٹی کی جانب سے تمام مسیحیوں کو ایسٹر کی خوشیاں مبارک ہوں۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کھیئل داس پر سندھ میں پورا پلان کرکے حملہ کیاگیا. سندھ حکومت ملزمان کی فوری طورپر گرفتاری کو یقینی بنائے، سندھ حکومت کی جانب سے کھیئل داس پر حملہ کی مذمت نہیں کی اور نہ ہی ایکشن لیاگیا۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ اس وقت معاشرے میں سیاسی دہشت گرد ہوں یاشدت پسند گروہ وہ کاروائیاں کررہے ہیں، شدت پسندوں کی فوڈ چینز میں پچیس ہزار پاکستانی کام کرتے ہیں جہاں جہاں نشانہ بنایا زخمی و ہلاک بھی پاکستانی شہری ہوا. عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غزہ کے نام پر آگ لگانے کی کوشش کی جا رہی وہ لوگ ہیں جنہیں پاکستان کا امن سرمایہ کاری اچھی نہ لگتی، فلسطین کے نام پر بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے. غزہ والے کسی کو مارنے کی بات نہ کرتے نہ بندوقیں اٹھائی ہوئی ہیں مذہب اسلام محبت و آتشی کا مذہب ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوڈ چینز پاکستانی لوگوں نے خریدے ہیں پاکستانی روزگار کماتے ہیں، پچیس ہزار پاکستانی بے روزگار ہو جائیں گے تو اس سے پاکستان کے تشخص کو نقصان ہوگا، پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ادھر کاروبار نہیں کیاجا سکتا۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کسی کو امن و امان کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے مذہب کے نام پر ہو ، یکجہتی یا سیاسی دہشت گردی ہو، تمام حملے منصوبہ بندی سے کیے گئے. پنجاب میں 149شر پسندوں کو گرفتار کرکے چودہ مقدمات درج کیے گئے۔صوبائی وزیراطلاعات پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ شیخوپورہ میں ایک شخص شہید ہوا اور اکہتر لوگ گرفتار ہوئے. اسی طرح ساہیوال ملتان بہاولپور میں شرپسند ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمات درج کیے گئے۔ عظمیٰ بخاری نے کہاکہ سارے حملہ پنجاب میں ہو رہے ہیں .پنجاب تیزی سے ترقی کررہا ہے لوگ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں .اس لیے سازش کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا
  • زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے: مریم نواز
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں، بلاول بھٹو
  • پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟
  • ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری 
  • ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری