بھارت: کشمیری رکن پارلیمان انجینیئر رشید جیل میں بھوک ہڑتال پر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) انجینیئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کے ارکان بھی اپنے رہنما کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے دہلی، جموں اور سری نگر میں بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
مقید کشمیری رہنما انجینئر رشید نے رکن پارلیمان کا حلف اٹھایا
عوامی اتحاد پارٹی کے ایڈوکیٹ جی این شاہین نے کہا، "بھارت کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انجینیئر رشید کو آئندہ بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت دے۔
یہ ایک اہم اجلاس ہے اور کشمیر کے لوگوں کو اس سیاسی موقع کی ضرورت ہے اور انہیں لوک سبھا میں نمائندگی دی جانی چاہئے۔"کشمیر: خصوصی آئینی دفعہ 370 کے حق میں اسمبلی میں قرارداد منظور
عبدالرشید شیخ، جو انجینیئر رشید کے نام سے معروف ہیں، کو 2017 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک کیس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعے گرفتار کرنے کے بعد اگست 2019 سے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
رشید نے بائیس جنوری کو دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا گیا، جو ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ایک نچلی عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔
انجینیئر رشید نے کیا دلائل دیےنچلی عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپنی درخواست میں، انجینیئر رشید نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ان کی ضمانت کی درخواست پر تفصیل سے غور کیا، اور اگست 2024 میں اس پر فیصلہ کے لیے محفوظ کر لیا، لیکن بعد میں "غلطی سے" دائرہ اختیار کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے فیصلہ سنانے سے انکار کر دیا۔
کشمیری رکن پارلیمان نے زور دے کر یہ بھی کہا کہ عدم فعالیت کے نتیجے میں ان کے بنیادی حق زندگی اور ذاتی آزادی کی خلاف ورزی ہوئی جو بھارتی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت محفوظ ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی مقامی حکومت کا قیام
اس دوران دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے اانجینیئر رشید کی طرف سے عبوری ضمانت کی درخواست کا جواب دینے کو کہا ہے تاکہ وہ جمعے کو شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کر سکیں۔
رشید نے عدالت پر زور دیا کہ وہ انہیں 30 جنوری سے 5 اپریل تک عبوری ضمانت پر رہا کرے یا اگر عبوری ضمانت دینے پر مائل نہیں ہے تو 30 جنوری سے 4 اپریل تک حراستی پیرول پر رہا کرے۔
انجینیئر رشید، نے 2024 کے عام انتخابات میں کشمیر کی بارہمولہ لوک سبھا سیٹ سے نیشنل کانفرنس کے رہنما اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔ رشید کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبردار اور مقامی عوام کے مسائل کے لیے آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے، جنہیں مودی حکومت نے کشمیر کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔
وزیر اعظم مودی کا اپوزیشن پر طنزجمعہ اکتیس جنوری کو صدر دروپدی مرمو کے روایتی خطاب کے ساتھ ہی بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس شروع ہو گیا۔
اجلاس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے بعد پہلی بار کسی بھی غیر ملکی طاقت نے پارلیمنٹ کے کسی اجلاس سے پہلے آگ لگانے کی کوشش نہیں کی۔
مودی نے میڈیا سے روایتی بات چیت میں کہا، "آپ نے نوٹ کیا ہوگا، 2014 کے بعد سے، یہ شاید پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس ہے، جس میں ہمارے معاملات میں کوئی 'ویدیشی چنگاری' (غیر ملکی مداخلت) نہیں دیکھی گئی، جس میں کسی غیر ملکی طاقت نے آگ بھڑکانے کی کوشش نہیں کی۔
میں نے ہر بجٹ سے پہلے یہ بات نوٹ کی تھی۔ سیشن کے دوران ہمارے ملک میں بہت سے لوگ ان چنگاریوں کو تیز کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔"وزیر خزانہ نرملا سیتارمن آج اقتصادی سروے اور ہفتہ کو پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پیش کریں گی۔ یہ ان کا لگاتار آٹھویں بجٹ ہو گا۔
بجٹ اجلاس دو حصوں میں منعقد ہو گا۔ پہلا 31 جنوری سے 13 فروری تک چلے گا جبکہ دوسرا 10 مارچ کو شروع ہو کر 4 اپریل کو ختم ہو گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہاکہ بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے ، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 77برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموںوکشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کرسکتااور اگر وہ جموں وکشمیر میںواقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیرکے حل کی طرف آنا ہوگا۔ انہوںنے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کاحل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹر ی اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوںکی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی ،میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوںکوسچائی سامنے لانے سے روکا ۔
شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آرہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف ودہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایاگیا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاںیہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوںکے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے او ر خوف وددہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔
دوسری طر ف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے اظہاررائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہاکہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طوپرنظربند ہیں۔ا نہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کوہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراںقابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیرکو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میںتبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اوروعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیزان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیارہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کرکے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔