عمران خان کے وکیل جیل سہولیات سے متعلق مطمئن ہیں، مداخلت کی ضرورت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل سہولیات فراہم کرنے کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست نمٹاتے ہوئے انہیں جیل رولز کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات، بیٹوں سے فون پر بات و دیگر جیل سہولیات فراہمی کے کیس میں تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا مستقل بنیادوں پر میڈیکل چیک اَپ ہوتا ہے جبکہ شکایت کی صورت میں مناسب انتظام کرکے پرائیویٹ ڈاکٹر سے بھی چیک اَپ کروایا جا سکتا ہے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق جیل میں بیرون ملک فون کال کی سہولت موجود نہیں، جیل حکام نے بتایا بیرون ملک فون کال کی سہولت تب دی جاتی ہے جب عدالتی آرڈر موجود ہوں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق منگل و جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے وکلاء اور فیملی کی ملاقات کروائی جاتی ہے جبکہ جیل رولز کے تحت بانی پی ٹی آئی کو ان کی مرضی کے مطابق دو اخبارات دیے جاتے ہیں۔ شیڈول کے مطابق بشریٰ بی بی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات جمعرات کو ہوتی ہے۔
عدالتیں جب کبھی جیل سہولیات فراہمی سے متعلق جو احکامات دیتی رہیں ان پر عمل ہوتا رہا ہے، متعلقہ سہولیات بانی پی ٹی آئی کو مل رہی ہیں اور اس پر عمران خان کے وکیل بھی مطمئن ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل جیل سہولیات فراہم کرنے سے متعلق مطمئن ہیں لہذا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے، عدالت ہدایات کے ساتھ جیل سہولیات فراہم کرنے کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست نمٹاتی ہے۔ جیل رولز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل میں متعلقہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا جیل سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہولیات فراہم کرنے جیل سہولیات فراہم بانی پی ٹی آئی کے مطابق کے وکیل
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔
یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی۔
جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔
ہائیکورٹ کے جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا اور وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
جواب میں بتایا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی اور سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس