نئی دلی، وقف ترمیمی بل سے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کرنے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سماجی و سیاسی کارکنوں نے جموں میں یونائیٹڈ پیس الائنس کے بینر تلے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کو غیرجمہوری، آمرانہ اور بھارت کے مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں کے سماجی و سیاسی کارکنوں نے حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے وقف ترمیمی بل میں تجویز کردہ تمام 44 ترامیم مسترد کرنے پر بی جے پی کی زیرقیادت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی پر کڑی تنقید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق سماجی و سیاسی کارکنوں نے جموں میں یونائیٹڈ پیس الائنس کے بینر تلے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کو غیرجمہوری، آمرانہ اور بھارت کے مسلمانوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس وقف بورڈ کو کمزور کر کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدل کر رہی ہیں، یہ اقدام بھارت کے 20کروڑ مسلمانوں کے خلاف ایک بڑے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمران جماعت بی جے پی مذہبی سیاست کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ متعدد سماجی و سیاسی کارکنوں اور مذہبی اسکالرز نے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آمرانہ اور غیر جمہوری طریقہ کار کو اپناتے ہوئے حزب اختلاف کے پندرہ ارکان پارلیمنٹ کی تجویز کردہ 44 ترامیم پر غور نہ کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد صرف بھارت میں بورڈ کی ملکیت زمینوں اور جائیدادوں کو چھیننا ہے جسے مسلمانوں نے وقف کر رکھا ہے۔ سماجی اور سیاسی کارکنوں نے کہا کہ آج بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ زندگی کے تمام شعبوں میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے جس سے وہ اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی ووٹ بینک کی سیاست کے لیے مسلم مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ پریس کانفرنس سے محفوظ چوہدری، میر شاہد سلیم، ولی محمد ڈار، ڈاکٹر راجندر تھاپا، مولانا مدثر جلالی، نریندر سنگھ، یوسف اعزاز، ہرسیس سنگھ کرانتی، مقبول، غلام مصطفی خان اور نریندر کھجوریا نے خطاب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سماجی و سیاسی کارکنوں سیاسی کارکنوں نے مسلمانوں کے بھارت کے انہوں نے بی جے پی کہا کہ
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔