ویب ڈیسک: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاک فضائیہ کے زیر اہتمام نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کا دورہ کیا, اس موقع پر پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو بھی موجود تھے۔

 دورے کے دوران صدر مملکت کو پارک کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی, بریفنگ میں بتایا گیا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک پاک فضائیہ کی ترقی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے اور یہ منصوبہ قومی اہمیت کا حامل ہے, یہ پارک پاکستان میں علم اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی بنیاد بننے کے لیے تیار ہے۔

 لاہور سمیت پنجاب میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز 3فروری سے ہوگا

 پارک کا مقصد خلائی، سائبر، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور ایرو اسپیس میں نجی اور پبلک سیکٹر کے اداروں کو جوڑنا ہے, بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک دنیا کے بہترین ایرو اسپیس، سائبر اور آئی ٹی کلسٹرز میں شامل ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے, یہ پارک ابھرتی ٹیکنالوجیز، تحقیق و تیاری اور اختراعی مراکز کے ساتھ قومی منظر نامے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ اس پارک سے ملک کو سماجی، اقتصادی، سیکیورٹی اور سائنسی طور پر فائدہ ہوگا, صدر مملکت نے پاک فضائیہ اور اس کے ہنر مند اہلکاروں کی تعریف کی اور نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک میں جدید ترین تکنیکی ماحولیاتی نظام کی موجودگی کو سراہا۔

وکالت کے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے بار ووکیشنل کورس لازمی

 صدر مملکت نے جدید جنگی چیلنجوں سے نمٹنے اور قومی تزویراتی اہمیت کے حامل اس منصوبے کو بے مثال مدت میں مکمل کرنے پر پاک فضائیہ کی قیادت کے وژن اور فعالیت کی تعریف کی۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ایرو اسپیس پاک فضائیہ صدر مملکت

پڑھیں:

قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!

ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصر میں رہنے والے رومی فوجی افسران دولت کی نمائش کے لیے بھارت سے منگائے پالتو بندر رکھا کرتے تھے۔

مصر کے مغربی ساحل میں واقع قدیم بندرگاہ بیرینیک میں موجود قبرستان پہلی بار 2011 میں دریافت ہوا تھا اور تب سے اب تک یہاں محققین تقریباً 800 قبریں کھود چکے ہیں۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ ان کھدائیوں میں سب سے دلچسپ موقع وہ تھا جب مصری بندرگاہ کے شہری علاقے کے باہر موجود ایک جگہ سے 35 بندروں کی باقیات نکلیں تھیں۔

اب محققین نے ان بندروں کی باقیات سے متعلق بتایا ہے کہ ان کا تعلق پہلی دوسری صدی عیسوی سے ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب اعلیٰ عہدے پر فائز رومی ملٹری افسران اس علاقے میں رہا کرتے تھے۔

بندروں کی ہڈیوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ زیادہ تر بندروں کا تعلق بھارت سے تھا، جو کہ بھارت سے رومی مصر تک زندہ جانوروں کی تجارت کا پہلا طبعی ثبوت ہے۔

جرنل رومن آرکیالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے لکھا کہ بیرینیک میں دفن بندروں کی یہ نسل جانوروں ایک منظم تجارت کا پہلا واضح ثبوت ہے۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ کسی کے پاس بندر ہونا ممکنہ طور پر معاشرے میں شناخت کا عنصر رکھتا تھا یعنی یہ وہ علامت تھی جو کسی کو مقامی معاشرے میں بطور اشرافیہ واضح کرتی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!
  • سندھ کو 35ویں نیشنل گیمز کی میزبانی پر فخر ہے،بلاول بھٹوزرداری
  • ’فیض حمید ریٹائرڈ منٹ کے بعد خفیہ دستاویز اپنے ہمراہ گھر لے گئے‘
  • پاکستان ایسوسی ایشن آف ایگزی بیشن انڈسٹری کے بانی چیئرمین خورشید برلاس دورہ برطانیہ کے موقع پر صدر گریٹر برمنگھم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نصیراعوان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں
  • لاہور ہائیکورٹ نے پارک میں درخت کاٹنے پر ایل ڈی اے آور پی ایچ اے کو کام سے روک دیا
  • سپیکر قومی اسمبلی کاپارلیمنٹ لاجز کا دورہ ، تعمیراتی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ
  •  7 روزہ قومی پولیو مہم 15 تا 21 دسمبر جاری رہے گی
  • اعلیٰ سطح ترک ایرو اسپیس و دفاعی وفد کا پاکستان انجینئرنگ کونسل کا دورہ
  • اسپیس ایکس کی مالیت 2026 میں 1.5ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، ایلون مسک
  • اندرون ملک کی 6 پروازیں منسوخ، 37 میں تاخیر