جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی، جس میں جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل پیش کیے۔

آج وکیل خواجہ احمد حسین نے عدالت کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے نکتہ اٹھایا کہ جو خود متاثرہ ہو، وہ شفاف ٹرائل نہیں دے سکتا، جس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی مثال موجود ہے، کلبھوشن یادو کیس میں صرف افواج پاکستان ہی متاثرہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: وزارت دفاع نے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا

اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی ٹو کو کالعدم قرار دینے سے تو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو جیسے واقعات میں ملٹری ٹرائل نہیں ہوسکے گا، جس پر احمد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں کلبھوشن یادو پر بات نہیں کی گئی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ کیا مستقل میں اگر کوئی ملک دشمن جاسوس پکڑا جائے تو اس کا ٹرائل کہاں ہوگا۔ خواجہ احمد حسین نے جواب دیا کہ اس کا ٹرائل انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوگا، جس پر جسٹس اظہر رضوی نے مسکراتے ہوئے کہا، ’اچھا جی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ یہ عجیب بات ہے کہ قانون کی شق کو کالعدم بھی قرار دیا جائے اور یہ بھی کہا جائے کہ اسپیشل ریمیڈی والوں کو استثنا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر بولے کہ مستقبل میں کیا افواج پاکستان آرمی ایکٹ کا سیکشن ٹو ون ڈی ٹو استعمال کرسکتی ہیں۔

خواجہ احمد حسین نے جواب دیا کہ یہ حقیقت ہے کہ مستقبل میں ٹو ون ڈی ٹو کا استعمال نہیں ہوسکے گا، آرمی ایکٹ سویلین کا ٹرائل کرنے کے لیے ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا، آپ عام شہریوں کو ایسے نظام کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین پیر کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ سویلینز فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل وکیل خواجہ احمد حسین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ سویلینز فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل وکیل خواجہ احمد حسین وکیل خواجہ احمد حسین خواجہ احمد حسین نے ملٹری ٹرائل آرمی ایکٹ

پڑھیں:

صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی

رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔

جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں

وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم  بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • بلوچستان: ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکار برطرف
  • پاراچنار، مجلسِ علمائے اہلبیتؑ کی جانب سے امن سیمینار کا انعقاد
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر