حماس نے القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی۔
غیر ملکی خبرساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ تک جاری جارحیت کے دوران ان کے سربراہ محمد الضیف شہید ہوگئے ہیں۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ محمد الضیف گذشتہ برس غزہ میں ایک فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے اور ان کے ہمراہ ڈپٹی ملٹری کمانڈر مروان عیسیٰ بھی شہید ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک فضائی حملے میں محمد الضیف کی موت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم حماس کی جانب سے اپنے عسکری ونگ کے سربراہ کی شہادت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
صہیونی ریاست نے گزشتہ سال مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ محمد الضیف اور مروان عیسیٰ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
محمد الضیف گزشتہ دو دہائیوں سے اسرائیل کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے اور اسرائیل انہیں ’دی گھوسٹ بھی کہتے تھے کیوں کہ ان کی زیادہ تر زندگی گمنامی میں ہی گزری اور ان کا فلسطینی گروپ میں ایک طویل اور خفیہ کیریئر تھا۔
اس سے قبل، عوامی سطح پر ان کا چہرہ بھی کبھی نہیں دیکھا گیا تھا، حماس نے آج پہلی بار ان کی تصویر جاری کی ہے۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کی جانب سے جاری بیان میں جنرل ملٹری کونسل کے دیگر 3 سینئر ارکان کی شہادت کا بھی اعلان کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: القسام بریگیڈ کے محمد الضیف کی جانب سے کے سربراہ کی شہادت
پڑھیں:
اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
اسرائیل میں امریکہ کے نئے سفیر مائیک ہکابی نے فلسطینی تنظیم “حماس” پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کرے جس کے تحت تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
ہکابی نے پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ “ہم حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسا معاہدہ کرے تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد ان لوگوں تک پہنچائی جا سکے جنہیں اس کی شدید ضرورت ہے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ “جب ایسا ہو جائے گا، اور یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا ، جو کہ ہمارے لیے ایک فوری اور اہم معاملہ ہے، تو ہم امید رکھتے ہیں کہ امداد کی ترسیل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی، اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ حماس اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے”۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب “حماس” نے جمعرات کو اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک عبوری جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس تجویز میں قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ اور امداد کی فراہمی شامل تھی۔ “حماس” کے ایک اعلیٰ مذاکرات کار کے مطابق، ان کی تنظیم صرف مکمل اور جامع معاہدے کی حامی ہے، جس میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور تعمیر نو شامل ہو۔
قطر، امریکہ اور مصر کی ثالثی سے جنوری 2024 میں ایک عبوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس نے اکتوبر 2023 میں حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہونے والی پندرہ ماہ سے زائد طویل جنگ کو وقتی طور پر روک دیا تھا۔
معاہدے کا پہلا مرحلہ تقریباً دو ماہ جاری رہا، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔ تاہم دوسرے مرحلے پر اختلافات کے باعث یہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ اسرائیل اس کی توسیع چاہتا تھا، جب کہ حماس چاہتی تھی کہ بات چیت اگلے مرحلے میں داخل ہو، جس میں مستقل جنگ بندی اور فوجی انخلا شامل ہو۔
18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ سے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے اور امداد کی ترسیل روک دی۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس امداد کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے، جب کہ حماس نے یہ الزام مسترد کر دیا۔ اقوامِ متحدہ نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا کہ غزہ اس وقت جنگ کے آغاز سے بد ترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی نیوز ویب سائٹ axios یہ بتا چکی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ بندی، یرغمالیوں کے معاہدے اور ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات پر گفتگو کی جا سکے۔
یہ فون رابطہ ایسے وقت متوقع ہے جب “حماس” نے اسرائیل کی ایک اور عارضی جنگ بندی تجویز کو رد کر دیا ہے … اور ایران و امریکہ کے درمیان روم میں نئی جوہری بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
Post Views: 1