پنجاب گیمز کا افتتاح، ایک کھیل ہوتا ہے، ایک کھلواڑ کسی کی باتوں میں نہ آنا: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز سے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں بنیادی انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے یورپی یونین کی پاکستان خصوصاً پنجاب سے مسلسل شراکت داری اور انسانی حقوق کے معاملے پر تعمیری روابط کو سراہا۔ یورپی یونین کے وفدنے پنجاب حکومت کی انسانی حقوق کے تحفظ کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے میکنزم کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ پنجاب میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے فروغ کیلئے پرعزم اور کاربند ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ اقلیتوں، خواتین، بچوں، سپیشل افراد اور دیگر کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ اگست 2024 میں پاکستان نے نسل پرستی کے خاتمے کے بین الاقوامی کنونشن کے تحت جائزہ کامیابی سے پیش کیا۔ بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کیلئے یورپی یونین سے اشتراک مستقبل میں مزید بنائیں گے۔ یورپی یونین کے نمائندے اولوف سکوگ نے پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کے فروغ اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے کھیلتا پنجاب گیمز 2025کا افتتاح کر دیا۔ وزیراعلیٰ کی نشتر پارک سپورٹس کمپلیکس آمد پر کھلاڑیوں کا جوش وخروش، تالیاں بجا کر گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے تقریب میں آتے ہی پویلین کا رخ کیا۔ ڈویژنل دستوں نے مارچ پاسٹ کیا۔ 256 پلیئرز پر مشتمل بہاولپور ڈویژن کے دستے نے مارچ پاسٹ کا آغاز کیا۔ وزیر اعلیٰ نے نشست سے اٹھ کر پویلین کے سامنے آ کر ہاتھ ہلا کر سب پلیئرز کا خیر مقدم کیا۔ ٹینس پلیئر اعصام الحق نے کھیلتاپنجاب گیمز کے کھلاڑیوں سے حلف لیا۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے ہر ڈویژن کا نام لے کر شاباش دی اور تقریب کے بعد پلیئرز میں گھل مل گئیں۔ سابق اولمپیئن خواجہ جنید، نیزہ باز ارشد ندیم، ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ،کبڈی کے سابق چیمپئن شفیق اور دیگر نمایاں کھلاڑیوں نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ صوبائی وزیر کھیل فیصل ایوب کھوکھر نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ کھیلتا پنجاب گیمز 2025کے ڈویژنل مقابلے جیتنے والے 2200کھلاڑیوں کیلئے مفت ای بائیکس کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ ونرپلیئرز کیلئے ہارس اینڈ کیٹل شو میں فری انٹری دینے کی ہدایت کی ہے اورکہا کہ سپورٹس کیلئے 2 کی بجائے 5ارب روپے بھی چاہیے تو دیں گے۔ پنجاب کے کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل سطح پر فاتح دیکھنا چاہتی ہوں۔ تعلیم کے بعد سب سے زیادہ توجہ نوجوانوں کیلئے سپورٹس پر ہے۔ ملک کا جھنڈا اب نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، نوجوان جھنڈا نہیں گرنے دیں گے۔ کہا کہ پنجاب کا سارا بجٹ اپنے بچوں کیلئے حاضر ہے۔ انٹرنیشنل سپورٹس مقابلوں میں نوجوانوں کو گولڈ میڈلسٹ دیکھنا چاہتی ہوں۔نوجوانوں کی تعلیم،سپورٹس، روزگار میری ذمہ داری ہے، پڑھو، لکھو، آگے بڑھو اور ترقی کرو۔ نوجوان پلیئر ز سب میرے چیمپئن ہیں، سب کو شاباش دیتی ہوں۔ کھیلتا پنجاب، ترقی کرتا پنجاب، میں یہی دیکھنا چاہتی ہوں - تمام کھلاڑی100 فیصدمیرٹ پر آگے پہنچے ہیں، ایک بھی سفارش پر نہیں آیا- ہونہار سکالرشپ کے تحت پورے پنجاب میں نوجوانوں سے ملی تب معلوم ہوا کتنا ٹیلنٹ ہے - آپ لوگوں کی فلاح وبہبود اللہ تعالیٰ کے بعد مریم نواز شریف کی ذمہ داری ہے-پنجاب کے نوجوان میری پہلی ترجیح ہیں، تمام ممکنہ وسائل فراہم کرونگی -انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کیلیے آسان قرضوں سکیم لارہے ہیں تاکہ میرے بچے در در نہ بھٹکیں، کاروبار کریں -نوکری نہ کرنیوالے نوجوانوں کو کاروبار کیلئے 10 لاکھ سے 3 کروڑ تک قرضے دیے جائیں گے- ایک کھیل ہوتا ہے ایک کھلواڑ ہوتا ہے، فرق جان لیں - چیمپئن نے کھیلنا ہے ملک سے کھلواڑ کرنیوالوں کی باتوں میں نہیں آنا-کوئی آپ سے کہے کے اپنی دھرتی ماں سے کھلواڑ کرو تو اسے نہ میں جواب دینا ہے-کوئی آپ کو کہے کے رینجرز کو مارو، پولیس کو مارو میٹرو بس کو جلا دو،پٹرول بم چلاو تو انہیں انکار کرو-جو آپ کو کہے کہ پڑھو، لکھو، ترقی کرو، کھیلووہ آپ کا دوست ہے کھلواڑ کرانیوالے دوست نہیں - جو آپ کو کہے کہ ملک کو آگ لگا دو، اداروں پر حملہ کرو وہ آپ کا دشمن ہے-صرف پاکستان سب کی ریڈ لائن ہونی چاہیے ۔ اس کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھنا چاہیے،نوجوانوں کا اٹھنے والا ہر قدم پاکستان کی ترقی کے لئے ہونا چاہیے۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ کھیلے گا پنجاب، پڑھے گا پنجاب اور آگے بڑھے گا پنجاب۔ وزیر اعلیٰ نے سکیورٹی فورسز کو پاک افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ شکرگڑھ میں آٹے کے ڈرم سے دم گھٹنے سے 2 کم سن بھائیوں کے جاں بحق ہونے پرگہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں مریم نوازشریف کھیلتا پنجاب تقریب ختم ہوتے ہی واپسی پر پلیئرز میں گھر گئیں۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے خوش دلی کیساتھ بچیوں کے ساتھ تصویریں بنوائیں اوران سے باتیں کیں۔پلیئرز بچیاں وزیراعلیٰ کو اپنے درمیان دیکھ کر خوشی سے نہال ہوگئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کافی دیر تک خاتون پلیئرز کے درمیان موجود رہیں۔ پلیئرز نے سیلفیاں بنوائیں۔ وزیراعلیٰ نے کھیلتا پنجاب گیمزکی فی میل پلیئرز کے ساتھ مصافحہ کیا۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے پلیئرز بچیوں کو گلے سے لگا لیا۔کہاکہ یقین نہیں آتا کہ وزیراعلیٰ ہمارے درمیان موجود ہیں۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے پلیئرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے پاس آکر بہت خوشی محسوس کررہی ہوں،واپس جانے کو دل نہیں چاہ رہا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نوازشریف نے انسانی حقوق کے یورپی یونین پنجاب گیمز وزیر اعلی مریم نواز کے فروغ کہا کہ نہیں ا
پڑھیں:
بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان
بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔
الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔